عید کی سنتیں اور آداب

سوال:- مفتی صاحب! برائے مہربانی عید کی سنتیں تفصیل سے بیان کریں اور اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ ہمیں یہ مبارک دن کس طرح گذارنا چاہیئے
جواب :- ذیل میں ایک مقالہ پیش کیا جارہا ہے، جو ہم نے عید کی سنتیں اور آداب کے موضوع پر تیار کیا ہے۔

(۱) مسواک سے منھ صاف کرنا۔

(۲) غسل کرنا۔

عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يغتسل يوم الفطر ويوم الأضحى (سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۳۱۵)

حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنھما فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن غسل فرماتے تھے۔

(۳) عمدہ کپڑے پہننا یعنی اپنے پاس موجود کپڑوں میں سے سب سے بہتر کپڑا پہننا۔ نیا کپڑا پہننا ضروری نہیں ہے۔

عن جابر رضي الله عنهما قال: كانت للنبي صلى الله عليه وسلم جبة يلبسها في العيدين، ويوم الجمعة (صحیح ابن خزيمة، الرقم: ۱۷٦٦)

حضرت جابر رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک جبّہ تھا، جسے آپ صلی الله علیہ وسلم عیدین اور جمعہ کے دن پہنتے تھے۔

(٤) خوشبو لگانا۔

(۵) نمازِ عید عیدگاہ میں ادا کرنا۔

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والأضحى إلى المصلى فأول شيء يبدأ به الصلاة (صحیح البخاري، الرقم: ۹۵٦)

حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن عید گاہ تشریف لے جاتے تھے اور (وہاں پہونچ کر) سب سے پہلے نماز ادا فرماتے تھے (خطبہ سے پہلے نماز ادا فرماتے تھے)۔

(٦) عید الفطر کے دن عید کی نماز کے لیے جانے سے پہلے طاق عدد کھجوریں یا کوئی بھی میٹھی چیز کھانا۔

عید الاضحٰی کے دن، عید کی نماز سے پہلے کوئی چیز نہ کھانا (بلکہ عید الاضحیٰ کے دن میں سنّت یہ ہے کہ اس دن سب سے پہلی چیز جو انسان کے شکم میں جانی چاہیئے، وہ قربانی کا گوشت ہونا چاہیئے)۔

عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: كان النبي صلى الله عليه و سلم لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم تمرات (سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۷۵٤)

حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم عید الفطر کے دن عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل کچھ کھجوریں تناول فرماتے تھے۔

عن ابن بريدة عن أبيه رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان لا يخرج يوم الفطر حتى يأكل وكان لا يأكل يوم النحر حتى يرجع (سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۷۵٦)

حضرت بریدہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ عید الفطر کے دن عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل کچھ تناول فرماتے تھے اور عید الاضحیٰ کے دن عید کی نماز کے بعد ہی کھاتے تھے (عید الاضحیٰ کے دن جو چیز آپ صلی الله علیہ وسلم سب سے پہلے کھاتے تھے، وہ قربانی کا گوشت ہوتا تھا اور بیہقی کی روایت سے ثابت ہے کہ قربانی کے جانور میں کلیجی سب سے پہلی چیز تھی، جو آپ صلی الله علیہ وسلم عید الاضحیٰ کے دن تناول فرماتے تھے)۔

(۷) عیدگاہ جلدی جانا۔

(۸) عیدگاہ پیدل جانا۔

عن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يخرج إلى العيد ماشيا ويرجع ماشيا. (سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۲۹٤)

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم عید کی نماز کے لیے پیدل جاتے تھے اور پیدل واپس آتے تھے۔

(۹) عید الاضحیٰ کے دن عیدگاہ جاتے ہوئے آواز کے ساتھ تکبیر کہنا اور عید الفطر کے دن عیدگاہ جاتے ہوئے آہستہ تکبیر کہنا۔

(۱۰) ایک راستے سے عید گاہ جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا۔

عن جابر رضي الله عنه قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان يوم عيد خالف الطريق (صحیح البخاري، الرقم: ۹۸٦)

حضرت جابر رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم عید کے دن (عیدگاہ) ایک راستہ سے جاتے تھے اور دوسرے راستے سے واپس آتے تھے۔“

(۱۱) عید کی دو رکعت واجب نماز چھ زائد تکبیرات کے ساتھ بغیر اذان و اقامت پڑھنا۔

عن ابن عباس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم صلى يوم العيد بغير أذان ولا إقامة (سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۲۷٤)

حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے عید کے دن (عید کی) نماز بغیر اذان اور اقامت کے ادا کی۔

(۱۲) عید کی نماز کی پہلی رکعت میں امام سورۃ الاعلیٰ پڑھے اور دوسری رکعت میں سورۃ الغاشیہ پڑھے۔

عن النعمان بن بشير رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ في العيدين وفي الجمعة بسبح اسم ربك الأعلى وهل أتاك حديث الغاشية (صحیح مسلم، الرقم: ۸۷۸)

حضرت نعمان بن بشیر رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم عید الفطر و عید الاضحیٰ اور نمازِ جمعہ میں سورۃ الاعلیٰ (پہلی رکعت میں) اور سورۃ الغاشیہ (دوسری رکعت میں) پڑھتے تھے۔

(۱۳) نمازِ عید کے بعد بیٹھے رہنا اور خطبہ سننا۔ خطبہ کے لئے بیٹھے رہنا سنتِ مؤکدہ ہے۔

(١٤) خطبہ کے دوران خاموش رہنا اور خطبہ بغور سننا واجب ہے۔

(۱۵) عید گاہ میں نمازِ عید سے پہلے یا بعد میں کوئی بھی نفل نماز پڑھنا ممنوع ہے۔

عن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه و سلم خرج فصلى بهم العيد لم يصل قبلها ولا بعدها (سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۲۹۱)

حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم عیدگاہ آئے، لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی اور نہ تو اس سے پہلے اور نہ ہی اس کے بعد آپ صلی الله علیہ وسلم نے کوئی (نفل) نماز پڑھی (یعنی عید نماز کے بعد آپ عیدگاہ میں کوئی نفل نماز نہیں پڑھتے تھے)۔

(١٦) عیدین کی راتوں میں جاگنا اور عبادت کرنا۔

عن أبي أمامة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: من قام ليلتي العيدين محتسبا لله لم يمت قلبه يوم تموت القلوب (سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۷۸۲)

حضرت ابو امامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی راتوں میں حصولِ ثواب کی امید کرتے ہوئے عبادت کرے، اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہوگا، جس دن دل مردہ ہو جائیں گے (جس دن دل مردہ ہو جائیں گے سے مراد وہ زمانہ ہے، جب لوگ فتنہ و فساد میں مبتلا ہو جائیں گے اور ان کے دل الله تعالٰی سے غافل ہو جائیں گے، اس وقت الله تعالٰی اپنے ذکر سے اس کے دل کو زندہ رکھیں گے)۔

Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ۱

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ زکوٰۃ سن ۲ …