سوال:- اگر کوئی آدمی شرعی عذر کے بغیر رمضان المبارک میں روزہ نہ رکھے اور لوگوں کے سامنے کھلم کھلا کھائے پیئے، تو ایسے آدمی کا کیا حکم ہے؟
الجواب حامدًا و مصلیًا
رمضان کا روزہ ایک مہتم بالشان عبادت ہے اور اسلام کا عظیم شعار ہے۔
ماہِ رمضان میں بر سرِ عام کھانا پینا اسلام کے اس عظیم شعار کی توہین کرنا اور گناہ کبیرہ ہے۔
اگر کوئی آدمی رمضان المبارک میں سب کے سامنے کھائے یا پیئے؛ لیکن وہ ایمان کی کمزوری کی وجہ سے ایسا کرتا ہے اور وہ اپنے اس عمل کو گناہ بھی سمجھتا ہے، تو ایسا آدمی گناہِ کبیرہ کا مرتکب قرار دیا جائےگا؛ لیکن وہ دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوگا۔
البتہ اگر وہ اپنے اس عمل کو گناہ نہیں سمجھتا ہے، تو وہ اسلام کے ایک عظیم شعار کی توہین کرنے کی وجہ سے دائرۂ اسلام سے خارج ہو جائےگا اور کافر ہو جائےگا۔
فقط واللہ تعالی اعلم
ولو أكل عمدا شهرة بلا عذر يقتل و تمامه في شرح الوهبانية قال في الوهبانية : ولو أكل الإنسان عمدا و شهرة ولا عذر فيه قيل بالقتل يؤمر قال الشرنبلالي صورتها: تعمد من لا عذر له الإكل جهارا يقتل لأنه مستهزئ بالدين أو منكر (ردالمحتار على در المختار ج۲ص٤۱۳)
أحسن الفتاوى ۱/۳۷
حررہ :- مفتی زکریا ماکدا
الجواب صحیح :- مفتی ابراہیم صالح جی
Source: http://muftionline.co.za/node/13