دس غلام آزاد کرنے کا ثواب

عن البراء بن عازب رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من صلى علي كتب الله عز وجل له بها عشر حسنات ومحا عنه بها عشر سيئات ورفعه بها عشر درجات وكن به عدل عتق عشر رقاب (الصلاة على النبي لابن أبي عاصم، الرقم: 52، وقد ذكره المنذري في الترغيب والترهيب بلفظة “عن”، إشارة إلى كونه صحيحا أو حسنا أو ما قاربهما عنده كما بين أصله في مقدمة كتابه 1/50)

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مجھ پر (ایک بار) درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس درود کے بدلہ دس نیکیاں لکھتے ہیں، اس کے دس گناہوں کو مٹاتے ہیں، اس کے دس درجات بلند کرتے ہیں اور وہ درود اس کے لیے (ثواب میں) دس غلاموں کو آزاد کرنے کے برابر ہو جاتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے گناہوں کی مغفرت

حضرت جعفر الصائغ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ

حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے پڑوس میں ایک شخص رہتا تھا۔ جو بہت سے گناہوں اور برائیوں میں ملوّث تھا۔ ایک دن وہ شخص حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی مجلس میں حاضر ہوا اور سلام کیا۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس کے سلام کا جواب دیا؛ لیکن اس کی طرف توجہ نہیں دی؛ بلکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس شخص کی وجہ سے منقبض ہوئے (کیوں کہ وہ لوگوں میں برائیوں سے مشہور تھا)۔

جب اس شخص نے دیکھا کہ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہے، تو اس نے کہا: اے ابو عبد اللہ! آپ میری طرف کیوں منقبض ہیں۔ میری حالت پہلے سے اچھی ہو گئی، ایک خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا۔

حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے دریافت کیا: تم نے کیا خواب دیکھا ہے؟ اس آدمی نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ ایک بلند جگہ پر تشریف فرما ہیں اور آپ کے نیچے بہت سے لوگ بیٹھے ہیں۔ ان لوگوں میں سے ایک ایک آدمی کھڑا ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے دعا فرماتے ہیں۔

جب تمام لوگوں کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور صرف میں رہ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے فلاں! تم کیوں کھڑے ہو کر مجھ سے دعا کی درخواست نہیں کر رہے ہو؟ تو میں نے جواب دیا: میں اپنے گناہوں پر ندامت کی وجہ سے کھڑا نہیں ہو رہا ہوں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آپ کو اپنے گناہوں پر شرمندگی ہے، تو کھڑے ہو جاؤ اور مجھ سے دعا کی درخواست کرو؛ کیوںکہ میں تم سے خوش ہوں؛ کیونکہ آپ میرے صحابہ سے محبت رکھتے ہو اور ان کو برا بھلا نہیں کہتے ہو؛ چناںچہ میں کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا کی۔

جب میں بیدار ہوا، تو میں نے محسوس کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے گناہوں کی نفرت میرے دل میں آ گئی۔

جب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے یہ خواب سنا، تو فرمایا: اے جعفر، اے فلاں! لوگوں سے یہ خواب بیان کرو اور اس کو یاد رکھو؛ اس لیے کہ یہ ایک مفید چیز ہے، جس سے  لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ (کتاب التوّابین، ابن قدامہ، ص ۲۷۵)

حضرت ابو  ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہمہ وقت رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر باشی

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور صحابی ہیں۔ ان سے جتنی زیادہ حدیثیں منقول ہیں، اتنی کسی اور صحابی سے منقول نہیں۔ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں صرف چار سال گزارنے کا موقع ملا؛ چونکہ انہوں نے سن ۷ ہجری میں اسلام قبول کیا اور سن ۱۱ ہجری میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے؛ لیکن انہوں نے بہت زیادہ حدیثیں روایت کی ہیں۔

اسی وجہ سے لوگوں کو تعجب ہوتا تھا کہ اتنی کم مدّت میں انہوں نے اتنی زیادہ حدیثیں کیسے یاد کر لیں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

لوگوں کو اس بات پر تعجّب ہوتا ہے کہ میں بہت زیادہ حدیثیں کیسے روایت کرتا ہوں۔ بات در اصل یہ ہے کہ میرے مہاجر بھائی تجارت میں مشغول رہتے تھے اور میرے انصار بھائی کاشتکاری میں لگے رہتے تھے؛ جب کہ میں ہمہ وقت رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا کرتا تھا اور میں اصحابِ صفہ میں سے تھا۔

مجھے ذریعۂ معاش کی بالکل فکر نہیں رہتی تھی۔ میں ہمیشہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا تھا اور جو چیز بھی کھانے کے لیے میسّر ہو جاتی تھی، اسی پر قناعت کرتا تھا۔

بسا اوقات صرف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا تھا۔ میرے علاوہ کوئی بھی نہیں ہوتا تھا۔

ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی قوّتِ حافظہ کی کمزوری کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اپنی چادر پھیلا دو۔ میں نے فوراً اپنی چادر پھیلائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری چادر پر اپنے دستِ مبارک سے کچھ لکیر کھینچیں اور مجھ سے فرمایا: اس چادر کو اپنے بدن پر لپیٹ لو۔

میں نے اس کو اپنے سینے پر لپیٹ لیا۔ اس دن سے میری یہ کیفیت ہے کہ جو کچھ بھی میں نے یاد رکھنا چاہا، میں کبھی نہیں بھولا۔ (صحیح البخاری، الرقم: ۲۰۴۷)

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

 Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=3910

Check Also

اذان کے بعد درود شریف پڑھنا

عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علي فإنه من صلى علي صلاة صلى الله عليه بها عشرا...