قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم المرء بلال، ولا يتبعه إلا مؤمن، وهو سيد المؤذنين (من أمتي)، والمؤذنون أطول الناس أعناقا يوم القيامة (أي: يكونون من أصحاب الرتب العالية في الآخرة). (المعجم الكبير، الرقم: ٥١١٩)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا:
بلال ایک بہترین آدمی ہے! صرف (سچا) مومن اس کی اتباع کرےگا۔
وہ (میری امت کے تمام) مؤذنوں کے سردار ہیں اور قیامت کے دن مؤذنوں کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی (آخرت میں ان کا مقام بلند ہوگا)۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نیزے کے محافظ
حبشہ کے بادشاہ (نجاشی رحمہ اللہ) نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین نیزے بطور تحفہ بھیجے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیزہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیا۔ دوسرا نیزہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیا اور تیسرا نیزہ اپنے لیے رکھا۔
دونوں عیدوں (عید الفطر اور عید الاضحی) کے موقع پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نیزہ اٹھایا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چلتے تھے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نیزہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتکریم کی خاطر چلتے تھے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ عیدگاہ میں پہنچتے تھے، تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نیزہ کو زمین میں گاڑ دیتے تھے؛ تاکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عید کی نماز کے دوران سترہ کا کام دے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت فرما گئے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ دونوں عیدوں کے موقع پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ یہی سلوک کرتے تھے۔ (سیر اعلام النبلاء ۳/۲۲۱)
Alislaam.com – اردو हिन्दी ગુજરાતી