فضائلِ اعمال – ۳۵

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تقوٰی کے بیان میں

حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ہر عادت، ہر خصلت اس قابل ہے کہ اس کو چُنا جائے اور اس کا اتباع کیا جائے اور کیوں نہ ہو کہ اللہ جل شانہ نے اپنے لاڈلے اور محبوب رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مصاحبت کے لیے اس جماعت کو چُنا اور چھانٹا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میں بنی آدم کے بہترین قرن اور زمانہ میں بھیجا گیا۔

اس لیے ہر اعتبار سے یہ زمانہ خیر کا تھا اور زمانہ کے بہترین آدمی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رکھے گئے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جنازہ سے واپسی اور ایک عورت کی دعوت

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ ایک عورت کا پیام کھانے کی درخواست لے کر پہنچا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم خُدّام سمیت تشریف لے گئے اور کھانا سامنے رکھا گیا، تو لوگوں نے دیکھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم لقمہ چبا رہے ہیں، نِگلا نہیں جاتا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس بکری کا گوشت مالک کی بغیر اجازت لے لیا گیا۔

اس عورت نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے ریوڑ میں بکری خریدنے آدمی بھیجا تھا، وہاں ملی نہیں۔ پڑوسی نے بکری خریدی تھی، میں نے اس کے پاس قیمت سے لینے کو بھیجا، وہ تو ملے نہیں۔ اُن کی بیوی نے بکری بھیج دی۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیدیوں کو کھلا دو۔

ف: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عُلوّ شان کے مقابلہ میں ایک مشتبہ چیز کا گلے میں اٹک جانا کوئی ایسی اہم بات نہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ادنٰی غلاموں کو بھی اس قسم کے واقعات پیش آجاتے ہیں۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ص ۶۷)

Check Also

فضائلِ اعمال – ۳۴

انسان کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان کا جال عن أبي بكر الصديق رضي الله …