مسبوق کے پیچھے نماز پڑھنا‎ ‎

سوال: امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق اپنی چُھوٹی ہوئی رکعتیں پڑھ رہا ہے۔ ایک شخص (جس کی جماعت چھوٹ گئی تھی) مسبوق کے ساتھ نماز میں شامل ہو گیا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے لگا، تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اس شخص کی نماز صحیح ہوگی؟ اسی طرح اگر کوئی شخص سنت یا نفل نماز پڑھ رہا ہے، تو کیا اس کے پیچھے فرض نماز پڑھنا درست ہے؟

الجواب حامدًا ومصلیًا

کسی کے لیے مسبوق کے پیچھے فرض نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ (مسبوق سے مراد وہ شخص ہے جو امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی چھوٹی ہوئی رکعتوں کو پورا کر رہا ہو)۔

اسی طرح اگر کوئی شخص سنت یا نفل نماز پڑھ رہا ہے، تو کسی کے لیے اس کے پیچھے فرض نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔

ان دونوں صورتوں میں فرض نماز ادا کرنے والے کی نماز صحیح نہیں ہوگی اور اس پر نماز کا اعادہ لازم ہوگا۔

فقط واللہ تعالی اعلم

(و) لا (مفترض بمتنفل … (و) لا (لاحق و) لا (مسبوق بمثلهما) لما تقرر أن الاقتداء في موضع الانفراد مفسد كعكسه (الدر المختار 1 /579-581)

(وشروط صحة الاقتداء أربعة عشر شيئا) تقريبا … (وأن لا يكون) الإمام (أدنى حالا من المأموم) كأن يكون متنفلا والمقتدي مفترضا … (ولا مسبوقا) لشبهة اقتدائه
وفي حاشية الطحطاوي: (قوله: لشبهة إقتدائه) أي حال تحريمته وإنما لزمته القراءة لشبهة الإنفراد (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص 290)

دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین

اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ

Check Also

سجدہ تلاوت کے ممنوع اوقات‎

سوال: اگر کوئی قرآن مجید کی تلاوت کرے اور وہ سجدہ کی آیت پڑھے، تو …