صحابہ کرام کے لیے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی دعا

ذات مرة، طلب بعض الناس من سيدنا سعيد بن زيد رضي الله عنه أن يسبّ بعض الصحابة رضي الله عنهم، فقال سيدنا سعيد رضي الله عنه: تأمروني بسب إخواني، بل صلى الله عليهم (خصهم برحمته)، ثم تكلم عن فضلهم وبكى (المسند للشاشي، الرقم: ١٩٣)

ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تنقید کریں۔

انہوں نے جواب دیا: کیا تم مجھ سے کہہ رہے ہو کہ میں اپنے بھائیوں پر تنقید کروں؟

بجائے اس کے کہ میں ان کے بارے میں برا کہوں، میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان پر اپنی خصوصی رحمت نازل فرمائے۔ اس کے بعد انہوں نے صحابہ کرام کے فضائل بیان کیا اور رونے لگے۔

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کو خلیفہ کے انتخاب کی فکر

ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے حضرت عبد اللہ بن عمر، اپنے چچا زاد بھائی حضرت سعید بن زید اور حضرت عباس رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ میں اپنے بعد کسی متعین شخص کو خلیفہ نہیں بناؤں گا۔  حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ  مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور خلافت کے سلسلے میں فکرمند تھے ، اس لیے انہوں نے فرمایا کہ اگر آپ مسلمانوں میں سے کسی ایسے شخص کی طرف اشارہ کریں جو منصب خلافت کا اہل ہو، تو لوگ آپ کی رائے پر اعتماد کریں گے ( اور آپ کے بعد اس شخص کو خلیفہ منتخب کریں گے ) ۔ انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی کہا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے پہلے خلیفہ مقرر کیا اور لوگوں نے ان کے فیصلے پر بھروسہ کیا۔ اس کے جواب میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ کچھ لوگ خلیفہ بننے کی بیجا امید اور آرزو  رکھتے ہیں ، اس لیے میں نے یہ معاملہ چھ لوگوں کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان میں سے ایک شخص کو خلیفہ مقرر کرنے کی اجازت دی ہے ، کیوں کہ  یہ وہ لوگ ہیں  جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت سب سے زیادہ راضی تھے ۔

  ان  چھ صحابہ کرام کے نام یہ ہیں : حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت زبیر، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت طلحہ بن عبید اللہ اور حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ۔

 اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے  ذکر کیا کہ اگر آج دو آدمیوں میں سے کوئی ایک زندہ ہوتا اور میں ان میں سے کسی کو اپنے بعد خلیفہ بناتا تو مجھے ان پر پورا بھروسہ ہوتا۔ یہ دو شخص :  سالم رضی اللہ عنہ ( ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام)  اور ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ہیں ۔ یہ دونوں شخصیات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وفات پاگئی تھیں ۔

Check Also

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا بلند مقام‎ ‎

قال سعيد بن جبير رحمه الله: كان مقام أبي بكر وعمر وعثمان وعليّ وسعد وسعيد وطلحة والزّبير …