حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ رضی اللہ عنہم سے دو شخصوں کے بارے میں سوال
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر تھے کہ ایک شخص سامنے سے گذرا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم لوگوں کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے؟
عرض کیا: یا رسول الله! شریف لوگوں میں ہے۔ واللہ! اس قابل ہے کہ اگر کہیں نکاح کا پیام دے دے، تو قبول کیا جائے۔ کسی کی سفارش کر دے، تو مانی جائے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد ایک اور صاحب سامنے سے گذرے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق بھی سوال کیا۔
لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ایک مسلمان فقیر ہے۔ کہیں منگنی کرے، تو بیاہانہ جائے۔ کہیں سفارش کرے، تو قبول نہ ہو۔ بات کرے، تو کوئی متوجہ نہ ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس پہلے جیسوں سے اگر ساری دنیا بھر جائے، تو ان سب سے یہ شخص بہتر ہے۔
ف: مطلب یہ ہے کہ محض دنیاوی شرافت اللہ کے یہاں کچھ بھی وقعت نہیں رکھتی۔ ایک مسلمان فقیر، جس کی دنیا میں کوئی بھی وقعت نہ ہو، اس کی بات کہیں بھی نہ سنی جاتی ہو، اللہ کے نزدیک سینکڑوں ان شرفاء سے بہتر ہے، جن کی بات دنیا میں بڑی وقعت سے دیکھی جاتی ہو، ہر شخص ان کی بات سننے اور ماننے کو تیار ہو؛ لیکن اللہ کے یہاں اس کی کوئی وقعت نہ ہو۔
دنیا کا قیام ہی اللہ والوں کی برکت سے ہے۔ یہ تو حدیث میں خود موجود ہے کہ جس دن دنیا میں اللہ کا نام لینے والا نہ رہےگا، تو قیامت آ جائےگی اور دُنیا کا وجود ہی ختم ہو جائےگا۔ اللہ کے پاک نام ہی کی یہ برکت ہے کہ یہ دنیا کا سارا نظام قائم ہے۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ص ۶۴)