حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے دل میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عظیم احترام‎

ذات مرة، خاطب سيدنا سعيد بن زيد رضي الله عنه الناس فأقسم بالله وقال: والله لمشهد شهده رجل يغبر فيه وجهه مع رسول الله صلى الله عليه وسلم أفضل (عند الله) من عمل أحدكم (من غير الصحابة) ولو عُمِّرَ عمر نوح عليه السلام (وقضى حياته كلها في الأعمال الصالحة) (مسند أحمد، الرقم: 1629)

ایک مرتبہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اللہ کی قسم! ایک غزوہ جس میں کسی صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی اور اس غزوہ میں اس کا چہرہ خاک آلود ہو گیا، وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل ہے تم میں سے ہر اس شخص (جو صحابی نہیں ہے) کے تمام اعمال سے؛ اگرچہ اس کو نوح علیہ السلام کی طرح لمبی عمر عطا کی جائے (اور وہ اپنی پوری زندگی نیک اعمال میں گزار دے)۔ (مسند احمد، الرقم: ۱۶۲۹)

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی طرف سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دفاع

ایک موقع پر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کی مسجد میں کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اسی دوران حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے۔ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے ان کو سلام کیا اور ان کو بطورِ اعزاز اپنے سامنے چبوترے پر بیٹھایا۔

تھوڑی دیر کے بعد کوفہ کا ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور ایک آدمی کے بارے میں بری بات کہنے لگا۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ شخص کس کی بات کر رہا ہے؟ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی توہین کر رہا ہے۔

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سخت ناراض ہوئے اور حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو تین بار ان کا نام لے کر پکارا: اے مغیرہ بن شعبہ! اے مغیرہ بن شعبہ! اے مغیرہ بن شعبہ!

اس کے بعد انہوں نے کہا: ایسا کیوں ہے کہ آپ کے سامنے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی توہین کی جا رہی ہے اور آپ خاموش ہیں اور اس شخص کو نہیں روک رہے ہیں؟ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (صحابہ کرام کے متعلق) ایک حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔ میں نے یہ حدیث اپنے کانوں سے سنی ہے اور میرے دل میں محفوظ ہے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی ایسی جھوٹى بات منسوب نہیں کروں گا کہ اس کی وجہ سے مجھ سے سوال کیا جائےگا، جب (قیامت کے دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوگی۔

اس کے بعد حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ابو بکر جنت میں ہیں۔ عمر جنت میں ہیں۔ علی جنت میں ہیں۔ عثمان جنت میں ہیں۔ طلحہ جنت میں ہیں۔ زبیر جنت میں ہیں۔ عبد الرحمن جنت میں ہیں۔ سعد بن مالک (یعنی سعد بن ابی وقاص) جنت میں ہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نویں شخص کا نام لیا اور اس کو بھی جنت کی بشارت دی۔ ابھی اگر میں اس کا نام ذکر کرنا چاہوں، تو کر سکتا ہوں۔

اس وقت کوفہ کی مسجد میں جو مسلمان جمع تھے، انہوں نے ان سے درخواست کی کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی! ہمیں بتا دیں کہ نواں شخص کون ہے؟

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ جب تم لوگوں نے مجھ سے اللہ تعالیٰ کا نام لے کر سوال کیا ہے، تو میں آپ کو بتاؤں گا۔ میں نواں شخص ہوں (جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں جنت کی بشارت دی تھی) اور دسویں شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے (یعنی اس مجلس میں حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ موجود نہیں تھے؛ لیکن وہ ایک دوسری مجلس میں موجود تھے، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جنت کی بشارت دی تھی)۔

اس کے بعد حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے قسم کھائی اور لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ایک غزوہ جس میں کسی صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی اور اس غزوہ میں اس کا چہرہ خاک آلود ہو گیا، وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل ہے تم میں سے ہر اس شخص (جو صحابی نہیں ہے) کے تمام اعمال سے؛ اگرچہ اس کو نوح علیہ السلام کی طرح لمبی عمر عطا کی جائے (اور وہ اپنی پوری زندگی نیک اعمال میں گزار دے)۔ (مسند احمد، الرقم: ۱۶۲۹)

Check Also

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا اسلام کی خاطر مصائب برداشت کرنا‎ ‎

خاطب سيدنا سعيد بن زيد رضي الله عنه الناس يوما فقال للقوم: لو رأيتني موثقي …