عبد الله بن عامر بن کریز رضی اللہ عنہ
عبد الله بن عامر بن کریز رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چچا زاد بھائی ایک مرتبہ غالبًا (رات کا وقت ہوگا) مسجد سے باہر آئے۔ اپنے مکان تنہا جا رہے تھے۔ راستہ میں ایک نوجوان لڑکا نظر پڑا۔ وہ ان کے ساتھ ہو لیا۔
انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کچھ کہنا ہے؟
اس نے عرض کیا: جناب کی صلاح وفلاح کا متمنی ہوں۔ کچھ عرض کرنا نہیں ہے۔ میں نے جناب کو تنہا اس وقت جاتے دیکھا، مجھے اندیشہ ہوا کہ تنہائی سے کوئی تکلیف نہ پہنچے؛ اس لیے جناب کی حفاظت کے خیال سے ساتھ ہو لیا۔ خدا نہ کرے! راستہ میں کوئی ناگوار بات پیش آ جائے۔
حضرت عبد اللہ بن عامر رضی اللہ عنہ اس نوجوان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر تک ساتھ لے گئے اور وہاں پہنچ کر ایک ہزار دینار (اشرفیاں) اس کو مرحمت فرمائیں کہ اس کو اپنے کام میں لے آنا۔ تمہارے بڑوں نے تمہیں بہت اچھی تربیت دی ہے۔ (فضائلِ صدقات، ص ۷۰۰)