فضائلِ اعمال – ۲۶

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بھوک میں حالت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ کَتّان کے کپڑے میں ناک صاف کر کے فرمانے لگے:

کیا کہنے ابو ہریرہ کے! آج کتّان کے کپڑے میں ناک صاف کرتا ہے؛ حالاں کہ مجھے وہ زمانہ بھی یاد ہے جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور حجرہ کے درمیان بے ہوش پڑا ہوا ہوتا تھا اور لوگ مجنون سمجھ کر پاؤں سے گردن دباتے تھے؛ حالاں کہ جنون نہیں تھا؛ بلکہ بھوک تھی۔

ف: یعنی بھوک کی وجہ سے کئی کئی روز کا فاقہ ہو جاتا تھا، بے ہوشی ہو جاتی تھی اور لوگ سمجھتے تھے کہ جنون ہو گیا ہے۔

کہتے ہیں کہ اُس زمانہ میں مجنون کا علاج گردن کو پاؤں سے دبانے سے کیا جاتا تھا۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بڑے صابر اور قانع لوگوں میں تھے۔ کئی کئی وقت فاقہ میں گذر جاتے تھے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اللہ نے فتوحات فرمائیں، تو ان پر تَوَنْگَری آئی۔ اس کے ساتھ ہی بڑے عابد تھے۔

ان کے پاس ایک تھیلی تھی، جس میں کھجور کی گٹھلیاں بھری رہتیں۔ اس پر تسبیح پڑھا کرتے۔ جب وہ ساری تھیلی خالی ہو جاتی، تو باندی اس کو پِھر بھر کر پاس رکھ دیتی۔

ان کا یہ بھی معمول تھا کہ خود اور بیوی اور خادم تین آدمی رات کے تین حصے کر لیتے اور نمبر وار ایک شخص تینوں میں سے عبادت میں مشغول رہتا۔

میں نے اپنے والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے سنا کہ میرے دادا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا بھی تقریباً یہی معمول تھا کہ رات کو ایک بجے تک والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ مطالعہ میں مشغول رہتے۔

ایک بجے دادا صاحب رحمۃ اللہ علیہ تہجد کے لیے اٹھتے، تو تقاضا فرما کر والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو سُلا دیتے اور خود تہجد میں مشغول ہو جاتے اور صبح سے تقریبا پوّن گھنٹہ قبل میرے تائے صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو تہجد کے لیے جگا دیتے اور خود اتّباع سنت میں آرام فرماتے۔

اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي اتَّبَاعَهُمُ

(فضائلِ اعمال، حکایات صحابہ، ص 56)

Check Also

فضائلِ صدقات – ۲۰

حضرت حسن، حضرت حسین اور حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم کی سخاوت …