حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے لیے جنت کی بشارت

ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا:

عبد الرحمن في الجنة (أي: هو ممن بشّر بالجنة في الدنيا) (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٤٧)

عبد الرحمن بن عوف جنت میں ہوں گے (یعنی وہ ان لوگوں میں سے ہیں، جنہیں اس دنیا میں جنت کی بشارت دی گئی)۔

حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی امامت

غزوۂ تبوک کے سفر میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ ایک جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو چھوڑ کر قضائے حاجت کے لیے چلے گئے۔

چونکہ فجر کا وقت ختم ہونے میں زیادہ وقت باقی نہیں تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اندیشہ تھا کہ فجر کا وقت ختم ہو جائےگا، اس لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واپس آنے کا انتظار نہیں کیا؛ بلکہ  انہوں نے حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ وہ ان کے لیے فجر کی نماز پڑھائیں۔

حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان کی درخواست قبول کی اور نماز شروع کر دی۔ جب وہ نماز پڑھا رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور نماز میں شامل ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف میں کھڑے ہوئے۔

بعض صحابہ رضی اللہ عنہم تسبیح پڑھنے لگے؛ تاکہ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واپس آنے کی اطلاع ہو جائے اور وہ پیچھے ہٹ جائیں؛ تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی امامت فرمائیں۔

جب حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے کھڑے ہیں، تو انہوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا؛ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ وہ جہاں ہیں، وہیں کھڑے رہیں اور امامت کرتے رہیں۔

نماز سے فارغ ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم نے اچھا کام کیا یا ان سے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا ہے (یعنی تم نے میرا انتظار نہیں کیا اور نماز شروع کی)۔

اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو فکر لاحق ہوئی کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ناراض نہ ہوں؛ چونکہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے انتظار نہیں کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تسلی دی اور فرمایا کہ انہوں نے ایسی حالت میں صحیح کام کیا ہے۔ (سنن ابی داود، الرقم: ۱۴۹؛ شرح الزرقانی علی المواہب ۲/۲۰۸؛ بذل المجحود ۱ /۶۳۸-۶۴۳)

Check Also

حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ایک بہترین مسلمان

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ …