نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:
إنه من خيار المسلمين (المعجم الأوسط، الرقم: ١١٨٧)
بے شک وہ بہترین مسلمانوں میں سے ہیں۔
حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بہترین مسلمانوں میں سے ہیں
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بُسریٰ بنت صفوان رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ ان کی بھانجی ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے کس نے شادی کی منگنی کی ہے؟
انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چند لوگوں کے نام بتائے، جنہوں نے ان کی بھانجی سے شادی کی منگنی کی تھی اور یہ بھی بتایا کہ جن لوگوں نے ان کی بھانجی کے لیے رشتہ بھیجا ہے، ان میں حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔
اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اس کا (یعنی اپنی بھانجی ام کلثوم کا) نکاح عبد الرحمٰن بن عوف سے کروا دو؛ کیوں کہ وہ بہترین مسلمانوں میں سے ہیں اور مسلمانوں میں جو بھی شخص ان جیسا ہے، وہ بھی بہترین مسلمانوں میں سے ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اس کا (یعنی اپنی بھانجی ام کلثوم کا) نکاح مسلمانوں کے سردار عبد الرحمٰن بن عوف سے کروا دو۔
ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ ان سے (یعنی عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے) شادی کر لے، تو وہ خوش اور مطمئن رہےگی۔
یہ سن کر حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے فوراً اپنے سوتیلے بھائی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور اپنے چچا حضرت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ کو پیغام بھیجا کہ وہ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے رشتہ کو قبول کر لیں اور ان سے اس کا نکاح کر دیں۔
نکاح کے بعد جب وہ ایک ساتھ رہنے لگے، تو حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں (اپنے شوہر عبد الرحمٰن بن عوف کے ساتھ) بہت مطمئن اور خوش ہوں۔
اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک کلمات حقیقت بن گئے۔