ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مخاطب کر کے فرمایا:
ألا أخبركم عن يوم أحد وما معي إلا جبريل عن يميني وطلحة عن يساري (المعجم الأوسط، الرقم: ٥٨١٦، المستدرك للحاكم، الرقم: ٥٦١٦)
کیا میں تمہیں غزوہ احد کے دن کی خبر نہ دوں؛ جب میرے دائیں طرف جبرئیل علیہ السلام کے علاوہ کوئی نہیں تھا اور میرے بائیں طرف طلحہ کے علاوہ کوئی نہیں تھا؟
غزوۂ احد میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی جاں بازی
غزوۂ احد میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی ثبات قدمی کے بارے میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ طلحہ پر رحم فرمائے۔ بے شک انہوں نے غزوہ احد میں ہم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ اے ابو اسحاق! ہمیں یہ بتائیں کہ کیسے (انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے زیادہ مدد کی)؟
انہوں نے جواب دیا کہ وہ ہر وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے؛ جب کہ ہم جنگ کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہو گئے تھے، پھر ہم واپس آئے۔ جب میں دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو میں نے دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور (دشمن کے حملوں کو روکنے کے لیے) انہوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی خاطر ڈھال بنا رکھا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
جب بھی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ احد کے دن کا تذکرہ کرتے تو فرماتے:
وہ دن (یعنی اُحد کا دن) پورا کا پورا طلحہ کا تھا۔ جنگ کے بعد میں سب سے پہلا شخص تھا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اور حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
اپنے بھائی (طلحہ رضی اللہ عنہ) کو جا کر دیکھو۔ جب ہم نے ان کو دیکھا، تو ان کے جسم پر دشمن کے واروں اور تیروں سے ستر سے زیادہ زخم آئے تھے اور ان کی ایک انگلی بھی کٹ گئی تھی؛ چناں چہ ہم نے فورًا ان کے زخموں کا علاج کیا۔