علمائے آخرت کی بارہ علامات
بارہویں علامت:
بارہویں علامت بدعات سے بہت شدت اور اہتمام سے بچنا ہے۔ کسی کام پر آدمیوں کی کثرت کا جمع ہو جانا کوئی معتبر چیز نہیں ہے۔
بلکہ اصل اتباع حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کیا معمول رہا ہے اور اُس کے لیے ان حضرات کے معمولات اور احوال کا تتبُّع اور تلاش کرنا اور اس میں منہمک رہنا ضروری ہے۔
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا ارشاد ہے کہ دو شخص بدعتی ہیں، جنہوں نے اسلام میں دو بدعتیں جاری کیں:
ایک وہ شخص، جو یہ سمجھتا ہے کہ دین وہ ہے، جو اس نے سمجھا ہے اور جو اس کی رائے کی موافقت کرتا ہے، وہی ناجی ہے۔
دوسرا وہ شخص، جو دنیا کی پرستش کرتا ہے، اسی کا طالب ہے۔ دنیا کمانے والوں سے خوش ہوتا ہے اور جو دنیا نہ کماوے، اس سے خفا ہوتا ہے۔
ان دونوں آدمیوں کو جہنم کے لیے چھوڑ دو اور جس شخص کو حق تعالی شانہ نے ان دونوں سے محفوظ رکھا ہو، وہ پہلے اکابر کا اتباع کرنے والا ہے۔ ان کے احوال اور طریقہ کی پیروی کرنے والا ہے۔ اس کے لیے ان شاء اللہ بہت بڑا اجر ہے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ تم لوگ ایسے زمانہ میں ہو کہ اِس وقت خواہشات علم کے تابع ہیں؛ لیکن عن قریب ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ علم خواہشات کے تابع ہوگا یعنی جن چیزوں کو اپنا دل چاہےگا، وہی علوم سے ثابت کی جائیں گی۔
بعض بزرگوں کا ارشاد ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں شیطان نے اپنے لشکروں کو چاروں طرف بھیجا۔ وہ سب کے سب پِھر پِھرا کر نہایت پریشان حال تھکے ہوئے واپس ہوئے۔
اس نے پوچھا: کیا حال ہے؟ وہ کہنے لگے کہ ان لوگوں نے ہم کو پریشان کر دیا۔ ہمارا کچھ بھی اثر ان پر نہیں ہوتا۔ ہم ان کی وجہ سے بڑی مشقت میں پڑ گئے۔
اس نے کہا کہ گھبراؤ نہیں، یہ لوگ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحبت یافتہ ہیں۔ ان پر تمہارا اثر مشکل ہے۔ عن قریب ایسے لوگ آنے والے ہیں، جن سے تمہارے مقاصد پورے ہوں گے۔
اس کے بعد تابعین رحمہم اللہ کے زمانہ میں اس نے اپنے لشکروں کو سب طرف پھیلایا۔ وہ سب کے سب اس وقت بھی پریشان حال واپس ہوئے۔
اس نے پوچھا: کیا حال ہے؟ کہنے لگے کہ ان لوگوں نے تو ہمیں دِق کر دیا۔ یہ عجیب قسم کے لوگ ہیں کہ ہماری اغراض ان سے کچھ پوری ہو جاتی ہیں؛ مگر جب شام ہوتی ہے، تو اپنے گناہوں سے ایسی توبہ کرتے ہیں کہ ہمارا سارا کیا کَرایا برباد ہو جاتا ہے۔
شیطان نے کہا کہ گھبراؤ نہیں، عن قریب ایسے لوگ آنے والے ہیں، جن سے تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔ وہ اپنی خواہشات میں دین سمجھ کر ایسے گرفتار ہوں گے کہ ان کو توبہ کی بھی توفیق نہ ہوگی۔ وہ بد دینی کو دین سمجھیں گے۔
چناں چہ ایسا ہی ہوا کہ بعد میں شیطان نے ان لوگوں کے لیے ایسی بدعات نکال دیں، جن کو وہ دین سمجھنے لگے، اس سے ان کو توبہ کیسے نصیب ہو؟
یہ بارہ علامات مختصر طریقہ سے ذکر کی گئی ہیں، جن کو علّامہ غزالی رحمہ اللہ نے تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
اس لیے علماء کو اپنے محاسبہ کے دن سے خاص طور سے ڈرنے کی ضرورت ہے کہ ان کا محاسبہ بھی سخت ہے۔ ان کی ذمہ داری بھی بڑھی ہوئی ہے اور قیامت کا دن، جس میں یہ محاسبہ ہوگا، بڑا سخت دن ہوگا۔
اللہ تعالی محض اپنے فضل وکرم سے اس دن کی سختی سے محفوظ رکھے۔ (فضائلِ صدقات، ص ۴۹۶-۴۹۸)