رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أوجب طلحة (أي الجنة) (جامع الترمذي، الرقم: 1692)
طلحہ نے اپنے لیے (جنت کو) واجب کر لیا۔
حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ جنگ احد میں
حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُحد کی لڑائی میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر دو زرہیں تھیں۔
لڑائی کے دوران حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چٹان کے اوپر چڑھنے کا ارادہ فرمایا؛ مگر ان دو زرہوں کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس چٹان پر چڑھ نہ سکیں؛ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کو نیچے جُھکنے کے لیے فرمایا؛ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سہارے سے اس چٹان پر چڑھ سکیں۔
حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ فوراً بیٹھ گئے اور چٹان پر چڑھنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی۔
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت انہوں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ طلحہ نے واجب کر لیا (یعنی طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے اس عمل سے اپنے لیے جنّت کو واجب کر لیا)۔
اس دن (اُحد کی لڑائی میں) حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے خوب بہادری دکھائی۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حفاظت کی۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جب بھی غزوۂ احد کو یاد کرتے تھے، تو فرماتے تھے کہ وہ دن (یعنی اُحد کا دن) پورا کا پورا طلحہ کا ہو گیا۔
حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بدن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ڈھال بنا رکھا تھا، جس کی وجہ سے ان کے بدن پر اسّی سے زائد زخم آئے، پھر بھی انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلو نہیں چھوڑا؛ باوجود یہ کہ ان کا ہاتھ بھی اُسی غزوہ میں ان زخموں کی وجہ سے شل ہو گیا تھا۔ (سنن الترمذی، الرقم: ۱۶۹۲؛ مسند ابی داؤد الطیالسی، الرقم: ۶؛ صحیح البخاری، الرقم: ۳۷۲۴)