اللہ کے خوف کے متفرق احوال
قرآن شریف کی آیات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور بزرگوں کے واقعات میں اللہ جل شانہ سے ڈرنے کے متعلق جتنا کچھ ذکر کیا گیا ہے، اس کا احاطہ تو دشوار ہے؛ لیکن مختصر طور پر اتنا سمجھ لینا چاہیئے کہ دین کے ہر کمال کا زینہ اللہ کا خوف ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حکمت کی جڑ اللہ کا خوف ہے۔
حضرت ابن عمر رضی رضی اللہ عنہما بہت رویا کرتے تھے؛ حتی کہ روتے روتے آنکھیں بھی بے کار ہو گئی تھیں۔ کسی شخص نے ایک مرتبہ دیکھ لیا، تو فرمانے لگے کہ میرے رونے پر تعجب کرتے ہو؟ اللہ کے خوف سے سورج روتا ہے۔ ایک مرتبہ ایسا ہی قصہ آیا، تو فرمایا کہ اللہ کے خوف سے چاند روتا ہے۔
ایک نوجوان صحابی پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا، وہ پڑھ رہے تھے۔ جب فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ (رحمن: ۳۷) پر پہنچے، تو بدن کے بال کھڑے ہو گئے۔ روتے روتے دم گُھٹنے لگا اور کہہ رہے تھے: ہاں، جس دن آسمان پھٹ جاویں گے (یعنی قیامت کے دن)، میرا کیا حال ہوگا؟ ہائے میری بربادی! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اس رونے کی وجہ سے فرشتے بھی رونے لگے۔
ایک انصاری نے تہجد پڑھی اور پھر بیٹھ کر بہت روئے۔ کہتے تھے کہ اللہ ہی سے فریاد کرتا ہوں جہنم کی آگ کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم نے آج فرشتوں کو رلا دیا۔
عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ایک صحابی ہیں، رو رہے تھے۔ بیوی بھی اُن کی اس حالت کو دیکھ کر رونے لگیں۔ پوچھا کہ کیوں روتی ہو؟ کہنے لگیں کہ جس وجہ سے تم روتے ہو۔ عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس وجہ سے رو رہا ہوں کہ جہنم پر تو گذرنا ہے ہی، نہ معلوم نجات ہو سکےگی یا وہیں رہ جاؤں گا۔
زُرارہ بن اَوفی ایک مسجد میں نماز پڑھا رہے تھے۔ فاذا فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ (مدثر: ۸) پر جب پہنچے، تو فورا گر گئے اور انتقال ہو گیا۔ لوگ اُٹھا کر گھر تک لائے۔
حضرت خلید رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہے تھے۔ كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ (آل عمران: ۱۸۵) پر پہنچے، تو اس کو بار بار پڑھنے لگے۔ تھوڑی دیر میں گھر کے ایک کونے سے آواز آئی کہ کتنی مرتبہ اس کو پڑھوگے؟ تمہارے اس بار بار کے پڑھنے سے چار جن مر چکے ہیں۔
ایک اور صاحب کا قصہ لکھا ہے کہ پڑھتے پڑھتے جب وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ (یونس: ۳۰) پر پہنچے، تو ایک چیخ ماری اور تڑپ تڑپ کر مر گئے اور بھی اس قسم کے واقعات کثرت سے گزرے ہیں۔
حضرت فضیل رحمۃ اللہ علیہ مشہور بزرگ ہیں۔ کہتے ہیں کہ اللہ کا خوف ہر خیر کی طرف رہبری کرتا ہے۔
حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے سب ہی واقف ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب بھی میں اللہ سے ڈرا ہوں، اس کی وجہ سے مجھ پر حکمت اور عبرت کا ایسا دروازہ کھلا ہے، جو اس سے پہلے نہیں کھلا۔ (فضائلِ اعمال، حکایات صحابہ، ص 49-50)