حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:
واللَّه إنه لمن خيرة من يمشي على الأرض (الإصابة ٣/٤٧٧)
اللہ کی قسم! وہ (ابو عبیدہ) رُوئے زمین پر چلنے والے بہترین لوگوں میں سے ہیں۔
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کی سخاوت اور زہد
ایک مرتبہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اپنے زمانہ خلافت میں) ایک تھیلی میں چار سو اشرفیاں (سونے کے سکے) غلام کے ہاتھ حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بھیجیں اور غلام سے فرمایا کہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو دے کر تھوڑی دیر ٹھہرے رہنا اور دیکھنا ان کا کیا کرتے ہیں۔
غلام نے وہ تھیلی لے جا کر پیش کی اور عرض کیا کہ یہ امیر المؤمنین نے آپ کی خدمت میں بھیجی ہیں؛ تاکہ ان کو اپنی ضرورت میں خرچ فرمالیں۔
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ تھیلی لے کر پہلے تو حضرت عمر کو دعا دی کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنا بنا دے اور اس پر رحم کرے۔
اس کے بعد انہوں نے اپنی باندی کو بلایا اور تھیلی سے چند اشرفیاں نکالیں اور فرمایا کہ یہ سات اشرفیاں لے لو اور فلاں کو دے دو۔ انہوں نے پھر کچھ اور اشرفیاں نکالیں اور فرمایا کہ یہ پانچ اشرفیاں فلاں کو دے دو۔
وہ تھیلی سے اشرفیاں نکالتے رہے اور اپنی باندی کے حوالے کر کے اس کو یہ حکم دیتے رہے کہ انہیں مختلف لوگوں کو دے دو؛ یہاں تک کہ ساری رقم ختم ہو گئی۔
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سنا کہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے پوری رقم اللہ کے بندوں پر صدقہ کر دیا، تو وہ بہت خوش ہوئے۔ (المعجم الکبیر، الرقم: ۴۶)