شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
ایک بات سن لو! بڑے حضرت رائپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے جتنی مدرسہ کی سَر پرستی سے ڈر لگتا ہے، اتنا کسی چیز سے نہیں لگتا۔
کوئی آدمی کسی کے یہاں ملازم ہو، کوتاہی کرے، خیانت کرے، اگر اپنے مالک سے معاف کر والے، معاف ہو جائےگا۔
مدرسہ کے مال کے ہم مالک نہیں ہیں؛ بلکہ امین ہیں؛ لہذا ہمارے معاف کرنے سے معاف نہیں ہوتا۔ تم مدرسہ والے ہو، میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ مدرسہ کے معاملہ میں بہت زیادہ احتیاط رکھیو۔
(حضرت شیخ رحمہ اللہ نے) فرمایا: میں ایک دفعہ پاکستان گیا تھا، اس وقت مولیٰنا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ آپ کا وہ مضمون جو آپ بیتی میں ہے، جس میں مدرسہ کے مال میں احتیاط کے بارے میں اکابرین کا معمول لکھا ہے، وہ میں نے اساتذہ اور ملازمین کو بہت اہتمام سے سنوایا، سب پر بہت اثر ہوا، اللہ جل شانہ اس کو نافع بنائے۔ (ملفوظات حضرت شیخ رحمہ الله، حصہ اول، ص ۱۲۳-۱۲۴)