عن أبي حميد أو أبي أسيد الأنصاري رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل أحدكم المسجد فليسلم على النبي صلى الله عليه وسلم ثم ليقل اللهم افتح لي أبواب رحمتك فإذا خرج فليقل اللهم إني أسألك من فضلك (سنن أبي داود، الرقم: 465، وسكت عليه هو والمنذري في مختصره، الرقم: 465)
حضرت ابو حمید یا حضرت ابو اُسید الساعدی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو جائے، تو اس کو چاہیئے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے، پھر وہ یوں کہے:
اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِيْ أَبْوَابَ رَحْمَتِك
اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔
اور جب وہ مسجد سے نکل جائے، (تو اس کو چاہیئے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے)، پھر وہ یوں کہے:
اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ
اے اللہ! میں آپ سے آپ کا فضل مانگتا ہوں۔
حضرت ابو عمران واسطی رحمہ اللہ کا واقعہ
ابو عمران واسطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
میں مکہ مکرمہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کی زیارت کے ارادہ سے چلا۔ جب میں حرم سے باہر نکلا، مجھے اتنی شدید پیاس لگی کہ میں اپنی زندگی سے مایوس ہو گیا۔ میں اپنی جان سے نا امید ہو کر ایک کِیکر (بَبُول) کے درخت کے نیچے بیٹھ گیا۔
دفعۃً ایک شہ سوار سبز گھوڑے پر سوار میرے پاس پہونچے۔ اس گھوڑے کا لگام بھی سبز تھا۔ زین بھی سبز تھی اور سوار کا لباس بھی سبز تھا۔ ان کے ہاتھ میں سبز گلاس تھا، جس میں سبز ہی رنگ کا شربت تھا۔ وہ انہوں نے مجھے پینے کے لیے دیا۔ میں نے تین مرتبہ پیا؛ مگر اس گلاس میں سے کچھ کم نہ ہوا۔
پھر انہوں نے مجھ سے دریافت کیا کہ تم کہاں جا رہے ہو؟ میں نے کہا کہ مدینہ طیبہ حاضری کا ارادہ ہے؛ تاکہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام کروں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں کو سلام کروں۔
انہوں نے فرمایا کہ جب تم مدینہ پہونچ جاؤ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اور حضراتِ شیخین رضی اللہ عنہما کی خدمت میں سلام کر چکو، تو یہ عرض کر دینا کہ رضوان آپ تینوں حضرات کی خدمت میں سلام عرض کرتے تھے۔
رضوان اس فرشتہ کا نام ہے، جو جنّت کے ناظم ہیں۔ (فضائل حج، ص ۱۳۰)
يَا رَبِّ صَلِّ وَ سَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ