فضائلِ صدقات – ۷

علمائے آخرت کی بارہ علامات

دوسری علامت:

دوسری علامت یہ ہے کہ اس کے قول وفعل میں تعارض نہ ہو۔ دوسروں کو خیر کا حکم کرے اور خود اس پر عمل نہ کرے۔

حق تعالی شانہ کا ارشاد ہے:

 أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ 

کیا غضب ہے کہ دوسروں کو نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور اپنی خبر نہیں لیتے؛ حالانکہ تم تلاوت کرتے رہتے ہو کتاب کی۔

دوسری جگہ ارشاد ہے:

كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ

اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت ناراضی کی ہے کہ ایسی بات کہو، جو کرو نہیں۔

حاتم اصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ قیامت کے دن اُس عالم سے زیادہ حسرت والا کوئی نہ ہوگا، جس کی وجہ سے دوسروں نے علم سیکھا اور اُس پر عمل کیا۔ وہ تو کامیاب ہو گئے اور وہ خود عمل نہ کرنے کی وجہ سے ناکام رہا۔

ابن سمّاک رحمہ اللہ کہتے ہیں: کتنے شخص ایسے ہیں، جو دوسروں کو اللہ تعالیٰ کی یاد دلاتے ہیں، خود اللہ تعالی کو بھولتے ہیں۔ دوسروں کو اللہ تعالیٰ سے ڈراتے ہیں، خود اللہ تعالیٰ پر جرأت کرتے ہیں۔ دوسروں کو اللہ تعالی کا مقرّب بناتے ہیں، خود اللہ تعالیٰ سے دور ہیں۔ دوسروں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتے ہیں، خود اللہ تعالیٰ سے بھاگتے ہیں۔

حضرت عبد الرحمن بن غنم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ مضمون بیان کیا کہ ہم لوگ قبا کی مسجد میں بیٹھے ہوئے علم حاصل کر رہے تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ جتنا چاہے علم حاصل کر لو، اللہ تعالٰی کے یہاں سے اجر بغیر عمل کے، نہیں ملتا۔ (فضائلِ صدقات، ص ۳۵۴)

Check Also

فضائلِ اعمال – ۱۰

دوسرا باب: اللہ جل جلالہ وعم نوالہ کا خوف وڈر دین کے ساتھ اس جانفشانی …