حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
زبير في الجنة (أي: هو ممن بشّر بالجنة في الدنيا) (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٤٧)
زبیر جنت میں ہوں گے (یعنی وہ ان لوگوں میں سے ہیں، جنہیں اس دنیا میں جنت کی بشارت دی گئی)۔
غزوہ احد کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر لبیک کہنا
ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی الله عنہا نے اپنے بھتیجے عروہ رحمہ الله سے فرمایا:
اے میرے بھتیجے! آپ کے دونوں والد (یعنی آپ کے والد اور آپ کے نانا) حضرت زبیر رضی الله عنہ اور حضرت ابو بکر رضی الله عنہ صحابہ کے اس گروہ میں سے تھے، جن کے بارے میں الله تعالیٰ نے غزوہ احد کا تذکرہ کرتے ہوئے درج ذیل آیت نازل فرمائی:
ٱلَّذِينَ ٱسْتَجَابُوا لِلَّـهِ وَٱلرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ ٱلْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَٱتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿١٧٢﴾
جنہوں نے زخمی ہونے کے بعد بھی الله اور رسول کی پکار پر لبیک کہا، ان میں سے نیکی کرنے والوں اور برائیوں سے باز رہنے والوں کے لیے بڑا اجر ہے۔
حضرت عائشہ رضی الله عنہا نے مزید بیان فرمایا کہ غزوہ احد کے دن جب رسول الله صلی الله علیہ وسلم پریشانی سے دوچار ہوئے (دشمنوں کے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی وجہ سے اور آپ کو زخمی کرنے کی وجہ سے) اور جب کفار چلے گئے، تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو اندیشہ تھا کہ کفار واپس آئیں گے (اور مسلمانوں پر ایک اور دفعہ حملہ کرنے کی کوشش کریں گے)؛ چنانچہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اعلان فرمایا کہ کفار کا پیچھا کرنے کے لیے کون تیار ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سن کر ستر صحابہ کرام رضی الله عنہم نے آپ کی پکار پر لبیک کہا اور کفار کا پیچھا کیا۔ (کفار واپس آنے کا ارادہ کر رہے تھے؛ لیکن یہ سن کر کہ صحابہ کرام رضی الله عنہم ان کا پیچھا کر رہے ہیں، تو انہوں نے واپسی کا خیال ترک کر دیا اور بھاگ گئے)۔ ان ستر صحابہ میں حضرت ابو بکر رضی الله عنہ اور حضرت زبیر رضی الله عنہ بھی تھے۔ (من صحيح البخاري، الرقم: ٤٠٧٧)