فضائلِ صدقات – ۱‏

والدین کا احترام

حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے اور جہاد میں شرکت کی درخواست کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری والدہ زندہ ہیں؟ انہوں نے عرض کیا: زندہ ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی خدمت کو مضبوط پکڑ لو، جنت ان کے پاؤں کے نیچے ہے، پھر دوبارہ اور سہ بارہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی ارشاد فرمایا۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا جہاد کو بہت دل چاہتا ہے؛ لیکن مجھ میں قدرت نہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا: والدہ زندہ ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی جب ان کے حقوق کی ادائیگی میں فتوی سے آگے بڑھ کر تقویٰ پر عمل کرتے رہو)، جب ایسا کروگے، تو تم حج کرنے والے بھی ہو، عمرہ کرنے والے بھی ہو، جہاد کرنے والے بھی ہو، یعنی جتنا ثواب ان چیزوں میں ملتا، اتنا ہی تمہیں ملےگا۔

حضرت محمد بن المنکدر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرا بھائی عمر تو نماز پڑھنے میں رات گزارتا تھا اور میں والدہ کے پاؤں دبانے میں رات گزارتا تھا۔ مجھے اس کی کبھی تمنا نہ ہوئی کہ ان کی رات (کا ثواب) میری رات کے بدلہ میں مجھے مل جائے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ عورت پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کا۔ میں نے پھر پوچھا کہ مرد پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماں کا۔

ایک حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تم لوگوں کی عورتوں کے ساتھ عفیف رہو، تمہاری عورتیں بھی عفیف رہیں گی۔ تم اپنے والدین کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرو، تمہاری اولاد تمہاری ساتھ نیکی کا برتاؤ کرےگی۔

حضرت طاوس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کے چار بیٹے تھے۔ وہ بیمار ہوا۔ ان بٹیوں میں سے ایک نے اپنے تین بھائیوں سے کہا کہ اگر تم باپ کی تیمار داری اس شرط پر کرو کہ تم کو پاپ کی میراث میں سے کچھ نہیں ملےگا، تو تم کرو؛ ورنہ میں اس شرط پر تیمار داری کرتا ہوں کہ میراث میں سے کچھ نہ لوں گا۔ وہ اس پر راضی ہو گئے کہ تو ہی اس شرط پر تیمار داری کر، ہم نہیں کرتے۔

اس نے خوب خدمت کی؛ لیکن باپ کا انتقال ہی ہو گیا اور شرط کے موافق اس نے کچھ نہ لیا۔

رات کو خواب میں دیکھا: کوئی شخص کہتا ہے: فلاں جگہ سو دینار اشرفیاں گڑی ہوئی ہیں، وہ تُو لے لے۔ اس نے خواب میں ہی دریافت کیا کہ ان میں برکت بھی ہوگی؟ اس نے کہا کہ برکت ان میں نہیں ہے۔

صبح کو بیوی سے خواب کا ذکر کیا، اس نے  ان کے نکالنے پر اصرار کیا۔ اس نے نہ مانا۔

دوسرے دن پھر خواب دیکھا، جس میں کسی نے دوسری جگہ دس دینار بتائے۔ اس نے پھر وہی برکت کا سوال کیا۔ اس نے کہا کہ برکت ان میں نہیں ہے۔

اس نے صبح کو بیوی سے اس کا بھی ذکر کیا۔ اس نے پھر اصرار کیا؛ مگر اس نے نہ مانا۔

تیسرے دن اس نے پھر خواب دیکھا: کوئی شخص کہتا ہے: فلاں جگہ جا، وہاں تجھے ایک دینار (اشرفی) ملےگا، وہ لے لے۔ اس نے پھر وہی برکت کا سوال کیا۔ اس شخص نے کہا: ہاں، اس میں برکت ہے۔

یہ جا کر وہ دینار لے آیا اور بازار میں جا کر اس سے دو مچھلیاں خریدیں، جن میں سے ہر ایک کے اندر سے ایک ایسا موتی نکلا، جس قسم کا عمر بھر کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ بادشاہِ وقت نے ان دونوں کو بہت اصرار سے نوّے خچّروں کے بوجھ کی بقدر سونے سے خریدا۔ (فضائلِ صدقات، ص ۲۰۰-۲۰۱)

Check Also

فضائلِ اعمال – ۲۰

صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہنسنے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تنبیہ اور …