حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنت میں بلند درجہ والوں میں ہوں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

إن أهل الدرجات العلى ليراهم من تحتهم كما ترون النجم الطالع في أفق السماء، وإن أبا بكر وعمر منهم وأنعما

جنت میں بلند مرتبہ والوں کو وہ لوگ جو ان سے (مرتبہ میں) نیچے ہوں گے اس طرح دیکھیں گے، جس طرح تم آسمان میں طلوع ہونے والے روشن ستارے کو دیکھتے ہو اور ابو بکر وعمر ان میں (بلند مرتبہ والوں میں) ہوں گے اور ان دونوں کا مقام کتنا بلند ہوگا۔

(سنن  الترمذي، الرقم: ٣٦٥٨)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی عظمت

حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہمیشہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی عظمت و بڑائی کا اعتراف فرماتے تھے اور انہوں نے کبھی بھی اپنے آپ کو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے برابر نہیں سمجھا۔

ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:

اے امیر المؤمنین! اللہ کی قسم، ہم نے آپ سے زیادہ انصاف پرور، حق گو اور منافقین پر سختی کرنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ اس امت میں سب سے افضل ہیں۔

یہ سن کر حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کی باتوں پر اعتراض کرتے ہوئے فرمایا:

تم لوگوں نے حق بات نہیں کہی، اللہ کی قسم، میں نے ایک اور شخص کو دیکھا، جو در حقیقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ہو۔

لوگوں نے سوال کیا: آپ کن کی بات کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: میری مراد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں (کیونکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد اس امت میں سب سے افضل ہیں)۔

اس پرحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

 اللہ کی قسم، حضرت عوف نے سچی بات کہی اور تم لوگوں نے سچی بات نہیں کہی۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اس وقت مشک سے زیادہ خوشبو دار والے تھے؛ جب کہ میں اپنے خاندان کے اونٹ سے  زیادہ بھٹکا ہوا اور راہِ حق سے دور تھا (حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اشارہ اس زمانہ کی طرف تھا، جب انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا؛ جب کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اسلام قبول کر چکے تھے اور دین میں آگے بڑھ چکے تھے)۔

Check Also

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب

سئلت سيدتنا عائشة رضي الله عنها: أي أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كان …