حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے راستے سے شیطان کا بھاگنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:

إِيْهٍ يا ابن الخطاب، والذي نفسي بيده ما لقيك الشيطان سالكا فجا قط إلا سلك فجا غير فجك (صحيح البخاري، الرقم: ٣٦٨٣)

اے خطاب کے بیٹے! اس ذات کی قسم، جس کے قبضہ میں میری جان ہے! جب بھی شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتے ہوئے دیکھتا ہے، تو وہ تمہارے راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔

ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حسن سلوک اور اکرام

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت اسلم رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس نو رکابیاں تھیں، جس میں وہ ازواج مطہرات (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیویاں اور امت مسلمہ کی مائیں رضی اللہ عنہن) کے پاس ہدایا بھیجتے تھے۔

حضرت اسلم رحمہ الله فرماتے ہیں کہ جب بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس کوئی تحفہ، پھل یا گوشت آتا تھا، تو وہ اس کو نو حصوں میں تقسیم کرتے تھے، پھر وہ اس کو نو رکابیوں میں رکھ کر عزت واحترام کے ساتھ ازواج مطہرات کی خدمت میں بھیج دیتے تھے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عادت شریفہ تھی کہ وہ پہلی آٹھ رکابیاں دوسری ازواج مطہرات کے پاس بھیجتے اور آخری رکابی اپنی پیاری بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجتے۔

کبھی ایسا ہوتا کہ کسی رکابی میں کوئی چیز کم ہوتی، تو اس کو اپنی پیاری بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر بھیجتے؛ تاکہ دوسری ازواجِ مطہرات کو بھری ہوئی رکابیاں ملیں۔

 اس طریقہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو اپنے اہل خانہ پر ترجیح دیتے تھے (اور ان کے ساتھ بے پناہ احترام واکرام کا معاملہ فرماتے تھے)۔ (موطا امام محمد)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …