نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
وأشدهم في أمر الله عمر (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٩١)
میری امت میں اللہ تعالی کےدین کے معاملہ میں سب سے زیادہ مضبوط عمر ہیں (یعنی وہ نہایت مضبوطی کے ساتھ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہیں)۔
عوام کے مال میں حد درجہ احتیاط
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عوام کے مال میں جتنی زیادہ احتیاط کی، وہ یقینا ہمارے لیے قابل نمونہ ہے۔
ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بحرین سے مشک وعنبر آیا؛ چوں کہ یہ چیزیں عوام کے لیے تھیں، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے کسی ایسی عورت کی تلاش ہے، جو تولنا اچھی طرح جانتی ہو؛ تاکہ وہ ان خوشبووں کو اچھی طرح تول کر مجھے دے اور میں انہیں مسلمانوں کے درمیان انصاف سے برابر برابر تقسیم کر دوں۔
یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ حضرت عاتکہ بنت زید رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں تولنے میں ماہر ہوں۔ میں آپ کے لیے تول سکتی ہوں؛ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی پیشکش ٹھکرا دی۔
حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا نے اس کی وجہ دریافت کی، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس کو تولتے ہوئے کچھ خوشبو تمہارے ہاتھوں میں رہ جائے اور تم اس کو اپنے بدن پر مل لو اور اگر تم اس کو اپنے بدن پر مل لو گی، تو تمہیں دوسرے مسلمانوں کے مقابلہ میں زیادہ خوشبو مل جائے گی (اور میں اس زیادتی کو اپنے گھر والوں کے لیے پسند نہیں کرتا ہوں)۔ (الزھد للامام احمد رحمہ اللہ)