صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے جنت کا وعدہ

الله سبحانہ وتعالی کا مبارک فرمان ہے:

أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم جَنّٰتٍ تَجرى مِن تَحتِهَا الأَنهٰرُ خٰلِدينَ فيها ذٰلِكَ الفَوزُ العَظيمُ (سورة التوبة: ۸۹)

اللہ تعالی نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں یہ ہمیشہ رہیں گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔

حضرت انس بن نضر رضی الله عنہ کے دل میں رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کی محبّت اور غزوۂ احد میں ان کی شہادت‎‎

غزوۂ احد میں جب مسلمان شکست سے دوچار ہو رہے تھے، تو اسی دوران یہ خبر پھیلنے لگی کہ حضرت رسولِ کریم صلی الله علیہ وسلم شہید کر دیئے گئے۔ یہ خبر سن کر بہت سے صحابۂ کرام رضی الله عنہم کے دلوں پر مایوسی چھا گئی اور وہ انتہائی غمگین ہو گئے۔

حضرت انس بن نضر رضی الله عنہ نے حضرت عمر رضی الله عنہ اور حضرت طلحہ رضی الله عنہ کو صحابۂ کرام کی ایک جماعت کے ساتھ انتہائی حزن وغم اور مایوسی کے عالم میں دیکھا، تو انہوں نے ان سے سوال کیا کہ آخر تم لوگ انتہائی رنجیدہ اور مایوس کیوں نظر آ رہے ہو؟ صحابۂ کرام رضی الله عنہم نے جواب دیا: رسول خدا صلی الله علیہ وسلم شہید کر دیئے گئے۔

حضرت انس بن نضر رضی الله عنہ فوراً چیخ اٹھے اور کہا: ان کے بعد کس کو زندہ رہنا پسند ہے؟ آ‎ؤ، ہم اپنی تلواریں لے کر آگے بڑھیں اور اپنے محبوب صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ جا ملیں۔ اس کے بعد انہوں نے فوراً اپنی تلوار لی اور دشمنوں کی صفوں میں کود پڑے اور انتہائی بہادری کے ساتھ لڑتے رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔ (دلائل النبوۃ)

حضرت انس رضی الله عنہ کے دل میں رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کی اتنی زیادہ محبّت تھی کہ انہوں نے اپنے آپ کو رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کے بغیر اس دنیا میں رہنے کے قابل نہیں سمجھا۔

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …