مہاجرین اور انصار رضی اللہ عنہم کا اعلی مقام ومرتبہ

اللہ تعالی فرماتے ہیں:

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ هُمُ  الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا  لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں جہاد کیا (یعنی مہاجرین) اور جن لوگوں نے (یعنی انصار نے) ان کو (یعنی مہاجرین کو) اپنے یہاں ٹھکانہ دیا اور ان کی مدد کی، وہی ہیں سچے مؤمن۔ ان کے لئے بڑی مغفرت اور بڑی معزّز روزی ہے۔

(سورۂ انفال، آیت نمبر: ۷۴)

ایک صحابی کی محبّت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے

ایک صحابی رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوال کیا کہ قیامت کب آئےگی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: تم نے قیامت کی کیا تیّاری کی ہے؟

صحابی نے جواب دیا: میرے پاس نفل نماز، نفل روزے اور نفل صدقات تو زیادہ نہیں ہیں؛ لیکن میرے دل میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّت ہے۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: بے شک ( قیامت کے دن) تمہارا حشر ان لوگوں کے ساتھ ہوگا، جن کے ساتھ تمہیں محبّت ہو۔ (بخاری شریف)

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرام ر ضی اللہ عنہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کلمات کو سن کر جتنی خوشی ہوئی، اتنی خوشی کسی اور چیز سے نہیں ہوئی (کیونکہ انہیں اس بات کا کامل یقین تھا کہ ان کے دلوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت ہے)۔ (بخاری شریف)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ‏اعتماد

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک مرتبہ سوال کیا گیا کہ اگر رسول اللہ …