مدینہ منورہ کی سنتیں اور آداب – ۳

مدینہ منورہ کی سنتیں اور آداب

(۱) حج یا عمرہ ادا کرنے کے بعد آپ اس بات کا اہتمام کریں کہ آپ مدینہ منورہ جائیں اور روضۂ مبارک کی زیارت کریں؛ کیونکہ حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے حج کیا اور میری زیارت نہ کی، اس نے مجھ پر ظلم کیا۔ [۱]

(۲) جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اقدس کی زیارت کریں، تو یہ حدیث ذہن میں رکھیں: جو شخص میری قبر کی زیارت کرے، اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگی۔ [۲]

(۳) جب آپ روضۂ اقدس پر سلام پیش کرنے کے لئے جائیں، تو جانے سے پہلے آپ غسل کریں، سب سے عمدہ لباس زیب تن کریں اور خوشبو لگائیں۔ [۳]

(۴) بعض علمائے صالحین اس بات کی ترغیب دیتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے پہلے ایک ہزار مرتبہ سورۂ کوثر پڑھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ثواب پہنچائیں۔

(۵) روضۂ مبارک پر حاضر ہونے سے پہلے غریبوں کو کچھ صدقہ دیں۔

(۶) جب آپ مسجد نبوی میں داخل ہو جائیں، تو آپ سب سے پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کریں پھر دعا اور استغفار کریں۔ اس کے بعد انتہائی ادب واحترام کے ساتھ آپ سلام پیش کرنے کے لئے ہمارے آقا ومولیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ کی طرف بڑھیں۔ مختصر سلام پڑھنا جس کا معنیٰ آپ کو معلوم ہو بہتر ہے اس سے کہ آپ کسی کتاب یا کاغذ میں دیکھ کر سلام پڑھیں جس کا معنیٰ آپ کو معلوم نہ ہو۔

(۷) ایک بار اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ  یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ  پڑھیں، پھر ستّر بار اَلصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلَ الله کہیں۔ اس کے بعد مندرجہ ذیل الفاظ کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شفاعت کی درخواست کریں:

يَا رَسُوْلَ اللهِ أَسْأَلُكَ الشَّفَاعَةَ وَأَتَوَسَّلُ بِكَ إِلٰى اللهِ فِيْ أَنْ أَمُوْتَ مُسْلِمًا عَلٰى مِلَّتِكَ وَسُنَّتِكَ

اے اللہ کے رسول ! میں آپ سے شفاعت چاہتا ہوں اور آپ کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ سے یہ مانگتا ہوں کہ میری موت آپ کے دین اور آپ کی سنّت پر ہو۔

(۸) اس کے بعد مندرجہ ذیل الفاظ کے ذریعہ ان لوگوں کا سلام پہونچائیں جنہوں نے آپ سے سلام پہونچانے کی درخواست کی تھی۔

اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلَ اللهِ مِنْ جَمِيْعِ مَنْ أَوْصَانِيْ بِالسَّلَامِ عَلَيْكَ

اے اللہ کے رسول ! آپ پر سلام ہو ان تمام لوگوں کی طرف سے جنہوں نے مجھ سے آپ کو سلام پہونچانے کی درخواست کی تھی۔

(۹) سلام پیش کرنے کے لئے ہر دن کم از کم دو بار روضۂ مبارک پر حاضری دیں۔ اس کے بعد آپ حرم میں جہاں بھی ہوں، وہاں سے ہر نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے سلام پیش کریں۔

(۱۰) ہر دن ایک ہزار مرتبہ یا اس سے زیادہ درود شریف پڑھنے کی کوشش کریں۔

(۱۱) مسجد نبوی میں کسی قسم کی بات چیت نہ کریں۔

(۱۲) وقتا فوقتا دو رکعت شکرانے کی نماز ادا کریں اور اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کریں کہ انہوں نے آپ کو اس مبارک جگہ میں آنے کی توفیق عطا فرمائی۔

(۱۳) آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دعا بھی پڑھیں:

اَلّٰلهُمَّ ارْزُقْنِيْ شَهَادَةً فِيْ سَبِيْلِكَ وَاجْعَلْ مَوْتِيْ فِيْ بَلَدِ رَسُوْلِكَ صَلّٰى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ

اے اللہ ! مجھے اپنے راستے میں شہادت نصیب فرما اور مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں موت عطا فرما۔

(۱۴) جب آپ مدینہ منورہ میں رہیں، تو اس دوران میں ”فضائل حج“ کی تعلیم کریں (یعنی فضائل حج میں مدینہ منورہ سے متعلق جو حصہ ہے اس کو پڑھیں)۔

(۱۵) جمعرات کے دن احد کی زیارت کریں؛ کیونکہ یہ مستحب ہے۔ ایک مرتبہ آیت الکرسی،ایک مرتبہ سورۂ تکاثر،  گیارہ بار سورۂ اخلاص اورایک بار سورۂ یٰسین پڑھ کر شہدائے احد کو اس کا ثواب پہونچائیں۔

(۱۶) سنیچر کے دن مسجد قبا کی زیارت کریں؛ کیونکہ یہ مستحب ہے۔ مسجد قبا پیدل جانا یا سواری سے جانا دونوں مستحب ہے۔

(۱۷) مدینہ منورہ میں فقراء کے درمیان تقسیم کرنے کے لئے صدقہ کی کچھ رقم اپنے ساتھ لے کر جائیں تاکہ آپ مدینہ منورہ کے فقراء کے درمیان تقسیم کر سکیں۔

(۱۸) کم از کم ایک قرآن کریم مکہ مکرمہ میں ختم کریں اور ایک قرآن کریم مدینہ منورہ میں ختم کریں۔

(۱۹) مدینہ منورہ میں قیام کے دوران بار بار جنّت البقیع کی زیارت کرنے کی کوشش کریں (جنّت البقیع کی زیارت کا اچھا وقت نماز اشراق کے بعد ہے) اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ آپ کو بھی جنّت البقیع میں تدفین کے لئے جگہ عنایت فرمائیں۔


[۱] من حج ولم يزرني فقد جفاني ابن عدي والدارقطني في العلل وابن حبان في الضعفاء والخطيب في رواة مالك بسند ضعيف جدا عن ابن عمر (الدرر المنتثرة للسيوطي، الرقم: ٤۱۱)

ولما جرى الرسم أن الحجاج إذا فرغوا من مناسكهم وقفلوا عن المسجد الحرام قصدوا المدينة زائرين قبر النبي صلى الله عليه وسلم إذ هي من أفضل المندوبات والمستحبات بل تقرب من درجة الواجبات فإنه صلى الله عليه وسلم حرض عليها وبالغ في الندب إليها فقال من وجد سعة ولم يزرني فقد جفاني وقال عليه الصلاة والسلام من زار قبري وجبت له شفاعتي وقال عليه الصلاة والسلام من زارني بعد مماتي فكأنما زراني في حياتي إلى غير ذلك من الأحاديث (الاختيار ۱/۱۷۵)

[۲] من زار قبري وجبت له شفاعتي أبو الشيخ وابن أبي الدنيا وغيرهما عن ابن عمر وهو في صحيح ابن خزيمة وأشار إلى تضعيفه وهو عند أبي الشيخ ‏والطبراني وابن عدي والدارقطني والبيهقي ولفظهم كان كمن زارني في حياتي وضعفه البيهقي وكذا قال الذهبي طرقه كلها لينة لكن يتقوى بعضها ‏ببعض لأن ما في روايتها متهم بالكذب قال ومن أجودها إسنادا حديث حاطب من زارني بعد موتي فكأنما زارني في حياتي أخرجه ابن عساكر ‏وغيره وللطيالسي عن عمر مرفوعا من زار قبري كنت له شفيعا أو شهيدا وقد صنف السبكي شفاء السقام في زيارة خير الأنام (المقاصد ‏الحسنة، الرقم: ۱۱۲۵)‏

[۳] ويغتسل قبل الدخول أو بعده إن أمكنه ويتطيب ويلبس أحسن ثيابه (الفتاوى الهندية ۱/۲٦۵)‏

Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ۱

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ زکوٰۃ سن ۲ …