حج اور عمرہ کی سنتیں اور آداب – ۳

فریضۂ حج سے غفلت برتنے پر وعید

جس طرح فریضۂ حج ادا کرنے والوں کے لئے بے پناہ اجر وثواب کا وعدہ ہے، اسی طرح استطاعت کے باوجود فریضۂ حج سے غفلت برتنے والوں کے لئے بڑی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔

ذیل میں کچھ وعیدیں نقل کی جاتی ہیں جو قرآن اور احادیث میں ان لوگوں کے بارے میں وارد ہوئی ہیں جو اس عظیم فریضہ کی ادائیگی میں غفلت برتتے ہیں:

(۱) فریضۂ حج کا منکر:

الله تعالیٰ کا فرمان ہے: الله تعالیٰ کے واسطے لوگوں کے ذمہ اس گھر (بیت الله) کا حج کرنا فرض ہے (یعنی ایسے لوگوں پر فرض ہے) جو بیت الله تک سفر کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں اور جو (لوگ اس فریضہ کو) نہ مانے، تو الله تعالیٰ بے نیاز ہے تمام جہانوں سے۔ [۱]

(۲) حج ادا نہ کرنے والا دنیا میں واپسی کی تمنا کرےگا:

حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں کہ جس شخص کے پاس اتنا مال ہو جو اس کو بیت الله تک حج کے لئے پہونچا سکتا ہے؛ لیکن وہ حج نہ کرے، یا جس کے پاس اتنا مال ہے کہ اس پر زکوٰۃ فرض ہے؛ لیکن وہ زکوٰۃ ادا نہ کرے، تو ایسا آدمی اپنی موت کے وقت دنیا کی طرف لوٹنے کی تمنا کرےگا (تاکہ وہ ان فرائض کو ادا کر سکے اور آخرت کے سخت ترین عذاب سے اپنے آپ کو بچا سکے)۔ [۲]

(۳) یہودی یا عیسائی کی طرح مرنا:

حضرت علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جو شخص سفر کے خرچ اور سواری کا مالک ہو جو اس کو بیت الله تک پہونچا سکتے ہوں (حج  کرنے کی استطاعت رکھتا ہو) پھر بھی وہ حج نہ کرے، تو اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ’الله تعالیٰ کے واسطے لوگوں کے ذمہ اس گھر (بیت الله) کا حج کرنا فرض ہے (یعنی ایسے لوگوں پر فرض ہے) جو بیت الله تک سفر کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں اور جو (لوگ اس فریضہ کو) نہ مانے، تو الله تعالیٰ بے نیاز ہے تمام جہانوں سے۔‘“

نوٹ:  حج کی فرضیت کا منکر اسلام سے خارج ہے؛ کیونکہ وہ قرآن کریم کی آیت کا منکر ہے۔

مذکورہ بالا حدیث میں اس شخص کے لئے سخت وعید وارد ہوئی جو فریضۂ حج ادا کرنے کی قدرت کے باوجود وہ ادا نہ کرے، ایسے آدمی کے بارے میں کہا گیا کہ “اگر وہ چاہے تو وہ یہودی ہو کر مرے اور اگر وہ چاہے تو وہ نصرانی ہو کر مرے۔” اس جملہ “اگر وہ چاہے تو وہ یہودی ہو کر مرے اور اگر وہ چاہے تو وہ نصرانی ہو کر مرے” کا کیا مطلب۔

علماء نے لکھا کہ اگر اس شخص نے حج کی فرضیت کا انکار کیا ہو، تو اس کی موت کفر پر ہوگی اور وہ یہودی یا نصرانی کی طرح ہوگا؛ کیونکہ یہودی اور نصرانی اسلام اور اسلام کے فرائض کا انکار کرتے ہیں۔

البتہ اگر اس نے حج کی فرضیت کا انکار نہ کیا ہو، بلکہ اس نے قدرت کے باوجود حج کی ادائیگی میں غفلت کی ہو، تو اس صورت میں یہ جملہ”اگر وہ چاہے تو وہ یہودی ہو کر مرے اور اگر وہ چاہے تو وہ نصرانی ہو کر مرے” کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ  کفر کے قریب پہونچ چکا ہے یعنی اس حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ حج کی ادائیگی میں غفلت برتنا بہت بڑا گناہ ہے اور ایسا شخص یہودیوں اور نصرانیوں کے مشابہ ہے جو اپنے دین کے فرائض میں غفلت برتتے تھے۔

ائمہ اربعہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص حج کی فرضیت کا انکار کرےگا، تو وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہو جائےگا؛ لیکن اگر وہ حج کی فرضیت کا انکار نہ کرے؛ بلکہ وہ صرف اس کی ادائیگی میں غفلت برتے اور وہ اس حال میں مر جائے، تو اگر چہ یہ (غفلت برتنا) ایک بہت بڑا گناہ ہے؛ لیکن اس کی وجہ سے آدمی دارئرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوگا۔


[۱] سورة آل عمران: ۹۷

[۲] سنن الترمذي، الرقم: ۳۳۱٦، وقال: هكذا روى سفيان بن عيينة وغير واحد هذا الحديث عن أبي جناب عن الضحاك عن ابن عباس قوله ولم يرفعه وهذا أصح من رواية عبد الرزاق وأبو جناب القصاب اسمه يحيى بن أبي حية وليس هو بالقوي في الحديث

Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ۱

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ زکوٰۃ سن ۲ …