ہمارے آقا ومولیٰ حضرت رسول خدا صلی الله علیہ وسلم نے احادیثِ مبارکہ میں ان تمام حوادث وفتن کی پیشن گوئی کی ہے جو قیامت سے پہلے اس دنیا میں رونما ہوں گے، اسی طرح آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی امّت کو ان تمام فتنوں سے آگاہ کیا ہے جو دنیا کے متفرق جگہوں میں مختلف زمانوں میں ظاہر ہوں گے اور ان فتنوں سے بچنے کا راستہ بھی بتایا ہے۔
دین اسلام کی یہ بے نظیر خوبی ہے کہ الله سبحانہ وتعالیٰ نے ہمارے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو صرف امّت کی ہدایت کے لئے نہیں بھیجا؛ بلکہ انہیں ان تمام واقعات وفتن کا علم بھی عطا فرمایا جو قیامت سے قبل پیش آئیں گے؛ تاکہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی بعثت جامع اور ہمہ گیر ہو اور تمام زمانوں کے چیلینجوں اور تقاضوں کا اس میں حل موجود ہو۔
چناں چہ ہمیں احادیث مبارکہ میں بہت سے پیش آنے والے فتنوں کے متعلق گہری تفصیل ملتی ہے خواہ وہ فتنے قریبہ ہوں یا بعیدہ یعنی وہ فتنے جو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی رحلت کے بعد فوراً ظاہر ہوئے یا وہ فتنے جو بعد میں ظاہر ہوئے (یا ظاہر ہوں گے) ان سب کے بارے میں احادیث مبارکہ میں دقیق تفصیلات موجود ہے۔ ان فتنوں میں سے بعض فتنوں کو قیامت کی چھوٹی علامتیں اور بعض کو بڑی علامتیں شمار کی جاتی ہیں۔
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ان فتنوں کے متعلق کتنی تفصیل سے خبر دی ہے، اس کا اندازہ اس حدیث سے اچھی طرح لگایا جا سکتا ہے۔
حضرت عمرو بن اخطب رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے خطبہ دیا؛ یہاں تک کہ ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم اُترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے اور خطبہ دیا، یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت ہو گیا پھر اترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے اور خطبہ دیا، یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے (اس دن) ہمیں ان تمام واقعات اور فتن کی خبر دی جو آئندہ پیش آنے والی ہیں۔ تو ہم میں بڑا عالم وہ ہے جو ان اخبار وواقعات کو زیادہ یاد رکھنے والا ہے۔
متعدد احادیث میں علاماتِ قیامت کا ذکر آیا ہے۔ احادیث مبارکہ میں بعض علامتیں تفصیل سے ذکر کی گئی ہیں اور بعض کا اجمالاً ذکر آیا ہے۔ نیز صحابۂ کرام رضی الله عنہم نے اپنی زندگی ہی میں بعض فتنوں کا مشاہدہ کر لیا جو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے پیشن گوئی فرمائی اور اس وقت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے مبارک الفاظ ان کے سامنے ایک حقیقت بن گئے جس وقت انہوں نے ان فتنوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
علمائے کرام نے لکھا کہ قیامت کی علامتیں دو قسم کی ہے: پہلی بڑی علامتیں اور دوسری چھوٹی علامتیں۔ چھوٹی علامتوں میں سب سے پہلی علامت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی اس دنیا سے رحلت ہے اور بڑی علامتوں میں سب سے پہلی علامت امام مہدی رضی الله عنہ کا ظہور ہے۔
ان شاء الله آئندہ قسطوں میں ہم ان احادیث کو پیش کریں گے جن میں قیامت کی یہ دو علامتیں آئی ہے اور ہم ان احادیث کی تشریح بھی کریں گے جہاں جہاں تشریح کی ضرورت ہو۔
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=18602