بڑوں کی اصلاح کا طریقہ

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:

”ایک بار میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہاں ریزگاری (کھلے پیسے) کی ضرورت پڑی۔ ایک صاحب کے پاس موجود تھی ان کو روپیہ دے کر میں نے ریزگاری (کھلے پیسے) لے لی۔

مولوی صاحب (مولوی محمد رشید صاحب جو حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله کے شاگرد تھے) بھی اس وقت موجود تھے وہ آگے بڑھے اور مجھ سے پوچھا کہ یہ معاملہ کیا بیع میں تو داخل نہیں؟ مجھے فوراً تنبہ ہوا۔ میں نے کہا کہ خیال نہیں رہا۔ یہ معاملہ تو واقعی بیع میں داخل ہے جو مسجد میں جائز نہیں۔

پھر میں نے ان صاحب کو جن سے معاملہ ہوا تھا ریزگاری (کھلے پیسے) واپس کر کے کہا کہ میں اب اس معاملہ کو فسخ کرتا ہوں۔ پھر میں نے کہا کہ مسجد سے باہر چلو وہاں پھر اس معاملہ کو از سر نو کریں گے۔ چنانچہ مسجد سے باہر آ کر اور روپیہ دے کر میں نے پھر ان سے ریزگاری (کھلے پیسے) لے لی۔

مولوی محمد رشید کی اس بات سے میرا بڑا جی خوش ہوا؛ کیونکہ ظاہر کرنا تو ضروری ہی تھا؛ لیکن انہوں نے نہایت ادب سے ظاہر کیا۔ یہ پوچھا کہ کیا یہ بیع میں تو داخل نہیں؟۔(ملفوظاتِ حکیم الامت،ج۱۰، ص۶۵)

Source: https://ihyaauddeen.co.za/?p=6680


 

Check Also

موت کے لیے ہر ایک کو تیاری کرنا ہے

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: میں ایک …