اذان کے بعد دوسری دعا

‎‎

عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما من مسلم يقول: إذا سمع ‏النداء فيكبر المنادي فيكبر ثم يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فيشهد على ذلك ثم يقول: ‏اللهم أعط محمدا الوسيلة واجعل في عليين درجته وفي المصطفين محبته وفي المقربين داره إلا وجبت له ‏شفاعة النبي صلى الله عليه و سلم يوم القيامة (شرح معاني الآثار، الرقم: ۸۹٤)‏

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی مسلمان اذان سنے اور مؤذن کی تکبیر (اللہ اکبر) کے جواب میں اللہ اکبر پڑھے، پھر جب مؤذن کلمۂ شہادت (أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله) پڑھے، تو وہ کلمۂ شہادت بھی پڑھے، پھر (کلمہ شہادت پڑھنے کے بعد) وہ مندرجہ ذیل دعا پڑھے تو اس کے لئے قیامت کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت واجب ہو جائے گی۔

اللّٰهُمَّ أَعْطِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَاجْعَلْ فِيْ عِلِّيِّينَ دَرَجَتَهُ وَفِيْ الْمُصْطَفَيْنَ مَحَبَّتَهُ وَفِيْ الْمُقَرَّبِيْنَ دَارَهُ

اے اللہ ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ”وسیلہ“ (یعنی قیامت کے دن پوری امت کے لئے سفارش کا حق) عطا فرما، ان کو مقام علیین میں بلند درجہ نصیب فرما، منتخب بندوں کے دلوں میں ان کی خاص محبّت ڈال دے اور مقرّب لوگوں کے ساتھ ان کا ٹھکانہ بنا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خوش خبری

حضرت محمد عتبی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اسی دوران ایک اعرابی آیا اور اس نے اپنا اونٹ مسجد نبوی کے دروازے کے پاس بیٹھا دیا۔ پھر وہ قبر مبارک کی طرف بڑھا اور انتہائی عاجزی اور محبت کے ساتھ صلوۃ وسلام پڑھا اور اللہ تعالیٰ سے نہایت خوب صورت انداز میں دعا کی۔

 پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے والدین آپ پر قربان ہوں۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ کو آخری نبی بنایا ہے اور آپ پر وحی(یعنی قرآن مجید کی وحی) نازل کی ہے۔ نیز آپ پر ایسی انوکھی اور جامع کتاب (قرآن مجید) اتاری ہے جس میں تمام انبیائے کرام اور رسولوں کے علوم ہیں۔ اس کتاب میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا  رَّحِیۡمًا ﴿۶۴  (سورة النساء: 64)

اور جب ان لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، اگر یہ اس وقت آپ کے پاس آتے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب  کرتے اور رسول بھی ان کے لئے مغفرت کی دعا کرتے، تو یہ اللہ تعالیٰ کو بہت معاف کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا پاتے۔

پھر اس اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں اس آیت کریمہ کے حکم کی تعمیل میں آپ کے روضہ پر حاضر ہوا ہوں۔ بے شک میں گنہگار ہوں۔ میں نے اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کی ہے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ  وسلم سے شفاعت کی بھیک مانگتا ہوں۔ آپ اللہ تعالیٰ سے میرے گناہوں کی بخشش طلب کریں۔ پھر اس نے مندرجہ ذیل اشعار پڑھے :

يَا خَيْرَ مَنْ دُفِنَتْ بِالْقَاعِ أَعْظُمُهُ ** فَطَابَ مِنْ طِيْبِهِنَّ الْقَاعُ وَالْأَكَمُ

اے زمین میں دفن کی جانے والی سب سے بہترین ہستی، آپ کی خوشبو سے میدان اور ٹیلے معطر ہو گئے۔

نَفْسِيْ الْفِدَاءُ لِقَبْرٍ أَنْتَ سَاكِنُهُ ** فِيْهِ الْعَفَافُ وَفِيْهِ الْجُوْدُ وَالْكَرَمُ

میری جان اس قبر پر قربان ہو ، جس میں آپ قیام پذیر ہیں۔ اس میں پاکیزگی ہے اور سخاوت وکرم ہے۔

پھر وہ اعرابی چلا گیا۔ امام محمد عتبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے جانے کے بعد مجھے نیند آ گئی، تو میں نے خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرما رہے ہیں کہ اے عتبی ! جاؤ، اس اعرابی کو خوش خبری سناؤ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہ معاف فرما دیئے۔

حضرت زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کی محبت حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے

جب  کفار  نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو قید کیا اور قتل کرنے کا فیصلہ کیا تو انہوں نے ان سے  پوچھا  کہ “اے زید تجھ کو خدا کی قسم  سچ کہنا کیا تجھ کو یہ پسند ہے کہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کی گردن تیرے بدلہ میں مار دی جائے اور تجھ کو چھوڑ دیا جائے کہ اپنے اہل و عیال میں خوش و خرّم رہے؟ “

حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ “خدا کی قسم مجھے یہ بھی گوارا نہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جہاں ہیں وہیں ان کے ایک کانٹا بھی چبھے اور ہم اپنے گھر آرام سے رہیں۔”یہ جواب سن کر کفار حیران رہ گئے، ابو سفیان نے کہا کہ “محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھیوں کو جتنی ان سے محبّت دیکھی اس کی نظیر کہیں نہیں دیکھی۔” (فضائل اعمال ، ص ـ۶۲)

‎يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ‎

Check Also

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حصول ‏

”جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت ضروری ہو گئی“...