درود شریف پڑھنے کی برکت سے اسّی سال کے گناہوں کی معافی اور پُل صراط پر روشنی

‎‎

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الصلاة علي نور على الصراط ومن ‏صلى علي يوم الجمعة ثمانين مرة غفرت له ذنوب ثمانين عاماً أخرجه ابن شاهين في الأفراد وغيرها وابن ‏بشكوال من طريقه وأبو الشيخ والضياء من طريق الدارقطني في الأفراد أيضاً والديلمي في مسند الفردوس ‏وأبو نعيم وسنده ضعيف وهو عند الأزدي في الضعفاء من حديث أبي هريرة أيضاً لكنه من وجه آخر ‏ضعيف أيضاً وأخرجه أبو سعيد في شرف المصطفى من حديث أنس والله أعلم (القول البديع صـ ۳۹۸)‏

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر درود بھیجنا پل صراط پر روشنی (کا باعث) ہے اور جو شخص جمعہ کے دن اسّی مرتبہ مجھ پر درود بھیجےگا، اس کے اسّی سال کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

”صلی اللہ علیہ وسلم “ لکھنے کا ثواب

حضرت حسن بن محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو خواب میں دیکھا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ کاش کہ تم اپنی آنکھوں سے اُس عظیم اجر اور ثواب کا مشاہدہ کر لیتے جو ان لوگوں کے لئے لکھا جاتا ہے جو اپنی کتابوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ درود (صلی اللہ علیہ وسلم) لکھتے ہیں۔ (القول البدیع)

نوٹ: جب بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی لکھیں، تو اس کے ساتھ مکمل ”صلی اللہ علیہ وسلم“ لکھیں۔ صرف”ص“ یا ”صلعم“ نہ لکھیں؛کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب واحترام کے خلاف ہے۔

حضرت ابو عمران واسطی رحمہ اللہ کا واقعہ

ابو عمران واسطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ

میں مکہ مکرمہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کی زیارت کے ارادہ سے چلا۔ جب میں حرم سے باہر نکلا مجھے اتنی شدید پیاس لگی کہ میں اپنی زندگی سے مایوس ہو گیا۔ میں اپنی جان سے ناامید ہو کر ایک کیکر (ببول) کے درخت کے نیچے بیٹھ گیا۔

دفعۃً ایک شہ سوار سبز گھوڑے پر سوار میرے پاس پہونچے اس گھوڑے کا لگام بھی سبز تھا زین بھی سبز تھی اور سوار کا لباس بھی سبز تھا ان کے ہاتھ میں سبز گلاس تھا جس میں سبز ہی رنگ کا شربت تھا۔ وہ انہوں نے مجھے پینے کے لئے دیا میں نے تین مرتبہ پیا؛ مگر اس گلاس میں سے کچھ کم نہ ہوا پھر انہوں نے مجھ سے دریافت کیا کہ ”تم کہاں جا رہے ہو“۔ میں نے کہا کہ ”مدینہ طیبہ حاضری کا ارادہ ہے؛ تاکہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام کروں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں کو سلام کروں۔“

انہوں نے فرمایا کہ ”جب تم مدینہ پہونچ جاؤ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کی خدمت میں سلام کر چکو تو یہ عرض کر دینا کہ رضوان آپ تینوں حضرات کی خدمت میں سلام عرض کرتے تھے۔“ رضوان اس فرشتہ کا نام ہے جو جنّت کے ناظم ہیں۔ (فضائل حج، ص ۱۳۰)

‎يَا رَبِّ صَلِّ وَ سَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ‎

Source:

Check Also

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حصول ‏

”جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت ضروری ہو گئی“...