نکاح کی سنتیں اور آداب – ۱۰

بیویوں کے درمیان عدل وانصاف

اگر کسی آدمی کے پاس ایک سے زائد بیویاں ہوں، تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی ساری بیویوں کے درمیان عدل وانصاف کرے۔

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جس آدمی کے پاس دو بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے ایک کی طرف مائل ہو جائے( یعنی ایک کو دوسرے پر ترجیح دے اور رات کی باریوں کی تقسیم اور دوسرے معاملات میں ان کے درمیان عدل وانصاف نہ کرے)، تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئےگا کہ اس کے بدن کا ایک جانب جھکا ہوا ہوگا (یعنی بدن کا ایک جانب مفلوج ہوگا)۔ [۱]

اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ چونکہ اس شوہر نے اپنی دو بیویوں میں سے ایک بیوی کے حقوق کو پورا کیا اور دوسری بیوی کے حقوق کو پورا نہ کیا؛ بلکہ اس پر ظلم کیا، تو اس کی پاداش میں اس کو قیامت کے روز یہ سزا دی جائے گی۔

شوہر کو چاہیئے کہ مندرجہ ذیل امور میں اپنی بیویوں کے درمیان عدل وانصاف کرے:

(۱) مال اور کھانے پینے کی چیزوں میں،

(۲) کپڑوں میں،

(۳) مکان میں (ایک طرح کی رہائش گاہ کا انتظام کرنے میں)،

(٤) رات کی باریوں کی تقسیم میں،[۲]

(۵) شفقت ودل داری میں۔ [۳]

 


[۱] سنن أبي داود، الرقم: ۲۱۳۳، المستدرك على الصحيحين للحاكم بتغيير يسير، الرقم: ۲۷۵۹، وقال: صحيح على شرط الشيخين، ووافقه الذهبي

[۲] وجملة الكلام فيه أن الرجل لا يخلو إما أن يكون له أكثر من امرأة واحدة وإما إن كانت له امرأة واحدة فإن كان له أكثر من امرأة فعليه العدل بينهن في حقوقهن من القسم والنفقة والكسوة وهو التسوية بينهن في ذلك حتى لو كانت تحته امرأتان حرتان أو أمتان يجب عليه أن يعدل بينهما في المأكول والمشروب والملبوس والسكنى والبيتوتة (بدائع الصنائع ۲/ ۳۳۲)

[۳] (فعليه أن يعدل بينهما في القسم) في البيتوتة والملبوس والمأكول والصحبة (بكرين كانت أو ثيبتين أو) كانت (إحداهما بكرا والأخرى ثيبا) (اللباب ۳/ ۳٠)

(يجب) وظاهر الآية أنه فرض نهر (أن يعدل) أي أن لا يجوز (فيه) أي في القسم بالتسوية في البيتوتة (وفي الملبوس والمأكول) والصحبة (في المجامعة) كالمحبة بل يستحب.

قال  العلامة ابن عابدين – رحمه الله -:(قوله: والصحبة) كان المناسب ذكره عقب قوله في البيتوتة لأن الصحبة أي المعاشرة والمؤانسة ثمرة البيتوتة ففي الخانية ومما يجب على الأزواج للنساء العدل والتسوية بينهن فيما يملكه والبيتوتة عندهما للصحبة والمؤانسة لا فيما لا يملكه وهو الحب والجماع  (الدر المختار ۳/۲٠۱)

Check Also

ماہِ رمضان کے سنن و آداب- ۱

(۱) رمضان سے پہلے ہی رمضان کی تیاری شروع کر دیں۔ بعض بزرگانِ دین رمضان کی تیاری رمضان سے چھ ماہ قبل شروع فرما دیتے تھے...