عاشوراء کی اہمیّت

سوال:- بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ماہِ محرم حضرت حسین رضی الله عنہ کی شہادت پر سوگ منانے کا مہینہ ہے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ماہِ محرم خوشی منانے اور اہلِ خانہ پر فراخ دلی سے خرچ کا مہینہ ہے۔

کیا ان دونوں میں سے کوئی بات حدیث شریف سے ثابت ہے؟ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ ہمیں عاشوراء کے دن از روئے شرع کیا کرنا چاہیئے؟

الجواب حامدًا و مصلیًا

حدیث شریف میں آیا ہے کہ عاشوراء کے دن بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کے لوگوں کے ظلم وجور سے نجات ملی۔ الله تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کی حفاظت ونصرت فرمائی اور فرعون اور اس کے لشکر کو ہلاک وبرباد کیا۔

چنانچہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم عاشوراء کے دن روزہ رکھیں اور الله تعالیٰ کی اس عظیم نعمت کا شکریہ ادا کریں۔

یہاں یہ بات سمجھنا چاہیئے کہ یومِ عاشوراء کا حضرت حسین رضی الله عنہ اور اہلِ بیت کی شہادت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ثابت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن اہلِ خانہ پر فراخ دلی اور سخاوت سے خرچ کرنے کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

من وسع على عياله وأهله يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنته (شعب الایمان، الرقم ۳۵۱۵)

”جو شخص عاشوراء کے دن اپنے گھر والوں پر فراخ دلی سے خرچ کرےگا، الله تعالیٰ اس کو پورے سال روزی میں خوب برکت عطا فرمائیں گے۔“

فقط واللہ تعالی اعلم

لو ضحى عن ميت وارثه بأمره لزمه التصدق بها وعدم الأكل منها وإن تبرع عنه له الأكل (رد المحتار ٦/٣٣٥)

و لو ضحى عن ميت من مال نفسه بغير أمر الميت جاز وله أن يتناول منه ولا يلزمه أن يتصدق به لأنها لم تصر ملكا للميت بل الذبح حصل على ملكه ولهذا لو كان على الذابح أضحية سقطت عنه وإن ضحى عن ميت من مال الميت بأمر الميت يلزمه التصدق بلحمه ولا يتناول منه لأن الأضحية تقع عن الميت (فتاوى قاضيخان ٣/٢۰٩)

(وعن ميت بالأمر) أى بأمره أن يضحى عنه … (ألزم) … أى ألزم الورثة أو الوصي (وإلا فكل) أى إن كانت التضحية عنه بغير أمره فكل (حاشية الطحطاوى على الدر المختار ٤/١٦٨)

دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین

اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ

Source: http://muftionline.co.za/node/4461

Check Also

نئے اسلامی سال کی دعا

سوال:- نئے اسلامی سال یا نئے اسلامی ماہ کے آغاز میں کوئی دعا حدیث سے ثابت …