جنازے کو قبرستان تک منتقل کرنے کے متعلق مسائل

(۱) اگر میّت شیر خوار بچہ ہو یا اس سے کچھ بڑا ہو، تو اس کو قبرستان لے جانے میں نعش (چار پائی) پر نہیں اٹھایا جائےگا؛ بلکہ اس کو ہاتھ پر اٹھا کر لے جایا جائےگا۔ لوگ اس کو یکے بعد دیگرے ہاتھ پر اٹھائیں گے، یہاں تک کہ وہ قبرستان پہونچ جائیں۔ [۱]

(۲) اگر میّت بالغ ہو، تو اس کو نعش (چار پائی) پر اٹھایا جائےگا۔ اس کو چار آدمی اٹھائیں، ہر آدمی ایک ایک کونہ اپنے کندھے پر اٹھا کر عزّت و احترام کے ساتھ قبرستان تک لے جائے۔ [۲]

(۳) اگر قبرستان دور ہو، تو میّت کو گھر سے قبرستان تک سواری سے لے جائیں اور پھر قبرستان پہونچ کر ہاتھوں پر اٹھا کر قبر تک لے جائیں۔ [۳]

(۴) شرعی عذر کے بغیر میّت کو قبرستان تک سواری سے لے جانا مکروہ ہے۔ البتہ اگر شرعی عذر ہو مثال کے طور پر قبرستان دور ہو، تو سواری سے لے جانا جائز ہے۔ [۳]

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=17091


 

[۱] وذكر الأسبيجابي أن الصبي الرضيع أو الفطيم أو فوق ذلك قليلا إذا مات فلا بأس بأن يحمله رجل واحد على يديه ويتداوله الناس بالحمل على أيديهم ولا بأس بأن يحملها على يديه وهو راكب وإن كان كبيرا يحمل على الجنازة اهـ (البحر الرائق ۲/۲٠٦)

[۲] وصح أنه عليه الصلاة والسلام حمل جنازة سعد بن معاذ ويكره عندنا حمله بين عمودي السرير بل يرفع كل رجل قائمة باليد لا على العنق كالأمتعة ولذا كره حمله على ظهر ودابة قال الشامي : قوله ( ويكره عندنا الخ ) لأن السنة التربيع بحر وما نقل عن بعض السلف من الحمل بين العمودين إن ثبت فلعارض كضيق المكان أو كثرة الناس أو قلة الحاملين كما بسطه في فتح القدير قوله ( قائمة ) أي من قوائم السرير الأربع قوله ( باليد ) أي ثم يضع على العنق وقوله لا على العنق أي ابتداء كما أفاده شيخنا اهـ ح وفي الحلية أو يرفعونه أخذا باليد لا وضعا على العنق كما تحمل الأثقال ذكره الفقيه أبو الليث في شرح الجامع الصغير اهـ والمراد بالعنق الكتف كما قال ط قوله ( ولذا الخ ) علة لما استفيد من أن حمله كالأمتعة مكروه ط (رد المحتار ۲/۲۳۱)

[۳]( يسن لحملها ) حمل ( أربعة رجال ) تكريما له وتخفيفا وتحاشيا عن تشبيهه بحمل الأمتعة ويكره حمله على ظهر دابة بلا عذر قال الطحطاوي : قوله ( بلا عذر ) أما إذا كان عذر بأن كان المحل بعيدا يشق حمل الرجال له أو لم يكن الحامل إلا واحدا فحمله على ظهره فلا كراهة إذن (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص٦٠۳)

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …