باغِ محبّت

بسم الله الرحمن الرحيم

پیش لفظ

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين سيدنا ومولانا محمد وآله وصحبه أجمعين وبعد

نبی آخر الزماں ہمارے آقا و مولا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں اور رسولوں سے بزرگ و برتر اور اعلیٰ و افضل ہیں اور حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت تمام امّتوں سے افضل و اشرف ہے۔

چناں چہ حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت کو “امّتِ مرحومہ” (ایسی امّت جس کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی رحمتوں اور برکتوں سے نوازا ہے) کہا گیا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت نے پچھلے تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی شریعتوں کو منسوخ کر دیا ہے اور تا قیامت صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اللہ تعالیٰ کے یہاں قابلِ قبول ہوگی۔

اللہ تعالیٰ کا مبارک فرمان ہے:

إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ

بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک صرف دینِ اسلام ہی قابل قبول دین ہے۔

دوسری آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَاَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَرَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا

آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تمہارے اوپر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے بطور دین اسلام کو پسند کیا۔

اس آیتِ کریمہ سے بالکل واضح ہے کہ دینِ اسلام ہر اعتبار سے جامع، مکمل اور کامل ترین دین ہے۔ اِس میں انسان کے لیے زندگی کے تمام گوشوں میں ہدایات موجود ہیں اور اِسی میں ساری مشکلات اور پریشانیوں کا حل ہے۔ نیز اسلام ہی کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے پورے عالم میں امن و آشتی اور چین و سکون کا بول بالا ہو سکتا ہے؛ لیکن یہاں ایک انتہائی نازک سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مسلمانوں کے پاس تمام ضرورتوں اور مشکلات کا حل موجود ہے، تو آخر دنیا کے مختلف خطّوں میں مسلمان مصائب و آلام کا سامنا کیوں کر رہے ہیں؟ اِس کا جواب یہ ہے کہ مسلمانوں نے اپنی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ مصائب و آلام اور فتنوں و آزمائشوں سے دوچار ہیں۔

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم دینِ اسلام کی تعلیمات کا عملی نمونہ تھے۔ انہوں نے دنیا میں جہاں کہیں بھی قدم رکھا، اپنے اخلاق و عادات سے اسلام کی حقیقی خوب صورتی کو اُجاگر کیا۔ چناں چہ ان کا عدل و انصاف، حسنِ سلوک، خوب صورت اور سادہ طرزِ زندگی اور ان کے اعلیٰ اخلاق اور اَقدار خود ہی کافروں کو اسلام کی دعوت دیتے تھے۔ اِس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ کفّار جوق در جوق اسلام میں داخل ہوتے تھے۔

آج بھی اگر مسلمان اپنے اخلاق وعادات اور اپنی زندگی کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات سے مزیّن کر لیں، تو آنکھوں نے جو منظر صحابۂ کرام کے دور میں دیکھا تھا، اِس دور میں بھی وہ منظر نظر آئےگا۔

موجودہ دور میں دینی اعتبار سے مسلمانوں کے اندر بہت سی کمیاں اورنقائص پائے جاتے ہیں۔ جو مسلمانوں کے انحطاط کا سبب ہے، منجملہ اُن نقائص میں سے مندرجہ ذیل چار باتیں بے انتہا نقصان دہ ہیں: (۱) ایمان کی کمزوری، (۲) امّت میں اختلاف و انتشار، (۳) بے حیائی و بے شرمی، (۴) اسلامی اخلاق و اقدار کو چھوڑ کر کافروں کے عادات و اَطوار اور طرزِ زندگی کو اپنانا۔

اِن حالات کے پیشِ نظر اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ امّت مسلمہ کے قلوب میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی محبّت پیدا کرنے کے لیے اور مسلمانوں کے باہمی تعلقات میں محّبت کی شمع روشن کرنے کے لیے “باغِ محبّت” کے نام سے ایک سلسلہ شروع کیاجا رہا ہے، جس میں اِن امور کو تفصیل سے بیان کیا جائے گا۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ اِس حقیر سی کوشش کو شرفِ قبولیت بخشے اور اِس کو پوری امّت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّتوں کے احیا کا ذریعہ بنائے۔ آمین یاربّ العالمین

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=16237


Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …