نمازِ جنازہ

دینِ اسلام نے مسلمانوں کو حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ حقوق العباد میں سے دو طرح کے حقوق ہوتے ہیں۔ (۱) وہ حقوق جو ہر انسان پر انفرادی طور پر واجب ہیں۔ مثلاً والدین کے حقوق، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ۔ (۲) وہ حقوق جن کا تعلق تمام مسلمانوں سے اجتماعی طور پر ہیں۔ اس دوسری قسم ہی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہر مسلما ن پر دوسرے مسلمان بھائی کے کچھ حقوق ہیں۔ ان حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرے۔

نمازِ جنازہ حقوق العباد میں سے ہے

عن علي رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمسلم على المسلم ست بالمعروف يسلم عليه إذا لقيه ويجيبه إذا دعاه ويشمته إذا عطس ويعوده إذا مرض ويتبع جنازته إذا مات ويحب له ما يحب لنفسه (جامع الترمذي رقم ۲۷۳٦)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: (۱) جب وہ اس سے ملاقات کرے تو وہ اس سے سلام کرے، (۲) جب وہ اس کو دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرے، (۳) جب وہ چھینکے(اور الحمداللہ کہے)، تو اس کے  چھینک کا جواب دے(یعنی یرحمک اللہ کہے)، (۴) جب وہ بیمار ہو جائے، تو وہ اس کی عیادت کرے، (۵) جب اس کا انتقال ہو جائے، تو وہ اس کے جنازہ میں شرکت کرے، (۶) اس کے لیے وہی پسند کرے، جو اپنے لیے پسند کرے۔ (ترمذی)

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جنازہ نماز حقوق العباد میں سے ہے۔ نمازِ جنازہ میں شرکت کرنا ان تمام مسلمانوں پر(جن کو میت کی وفات کا علم ہو) فرض کفایہ ہے۔ اگر کچھ مسلمان نمازِ جنازہ ادا کر ے، تو تمام مسلمانوں کے ذمہ سے فرضیت ساقط ہو جائے گی۔ اور اگر کسی نے بھی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی تو سارے مسلمان(جن کو میت کی وفات کا علم ہو) گنہگار ہوں گے۔ [۱]

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1844


 

[۱] ( والصلاة عليه ) صفتها ( فرض كفاية ) بالإجماع فيكفر منكرها لأنه أنكر الإجماع قنية ( كدفنه ) وغسله وتجهيزه فإنها فرض كفاية (الدر المختار ۲/۲٠۷).

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …