موت کے بعد فوراً کیا کرنا چاہیئے؟

جب کسی کی روح نکل جائے، تو اس کی  آنکھیں بند کر دو، سارے اعضاء ٹھیک کردو، ہاتھوں کو اس کے کنارے کر دو، انگلیوں اور جوڑوں کو ڈھیلا کر دو،منھ کو اس طریقہ سے باندھ دو کہ ایک کپڑا ٹھوڑی کے نیچے سے نکالو اور اس کے دونوں کنارے سر پر لے جاؤ اور گرہ لگا دوتاکہ منھ نہ پھیلے۔ فقہائے کرام نے تشریح کی ہے کہ میّت کے اعضاءکو درست کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کو صحیح طریقے سے غسل دیا جا سکے۔ کیوں کہ بسااوقات مرنے کے بعد بدن سخت ہو جاتا ہے ، جس کی وجہ سے غسل کے وقت  پانی تمام اعضاء تک نہیں پہنچتا ہے اور غسل ناقص رہتا ہے۔ اس لیے میّت کے اعضاء مرنے کے بعد فورًادرست کر دیئے جائیں، تاکہ غسل کے وقت پانی تمام اعضاء تک یقینی طور پر بآسانی پہونچ جائے۔[۸]

اگر میّت آدمی ہو ، تو اس کے منھ اور آنکھوں کو بند کرتے وقت مندرجہ ذیل دعا پڑھی جائے:

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِفلان وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِى الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِى عَقِبِهِ فِى الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ افْسَحْ لَهُ فِى قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ

اے اللہ  ! فلاں  (فلاں کی جگہ میّت  کا نام لے) کی مغفرت فرما، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما اور اس کے پسماندگان میں اس کا خلیفہ بن جا۔ اے اللہ! تو ہماری اور اس کی بخشش فرما اور اس کی قبر کو  کشادہ اور منوّر فرما۔ (مسلم شریف)

اور اگر میّت عورت ہو، تو مندرجہ ذیل دعا اس طرح پڑھی جائے:

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِفلانة وَارْفَعْ دَرَجَتَهَا فِى الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهَا فِى عَقِبِهَا فِى الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهَا يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ افْسَحْ لَهَا فِى قَبْرِهَا وَنَوِّرْ لَهَا فِيهِ

آنکھ بند کرتے وقت مندرجہ ذیل دعائیں بھی پڑھ سکتے ہیں:

بِسْمِ اللهِ وَعَلى مِلَّةِ رَسُوْلِ اللهِ

(شروع کرتا ہوں ) اللہ  کے نام سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر ۔

بِسْمِ اللهِ وَعَلى مِلَّةِ رَسُوْلِ اللهِ اللّهُمَّ يَسِّرْ عَلَيْهِ أَمْرَهُ وَسَهِّلْ عَلَيْهِ مَا بَعْدَهُ

وَأَسْعِدْهُ بِلِقَائِكَ وَاجْعَلْ مَا خَرَجَ إِلَيْهِ خَيْرًا مِمَّا خَرَجَ عَنْهُ

(شروع کرتا ہوں ) اللہ کے نام سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر۔اے اللہ !اس کی (موجودہ) حالت کو آسان فرما۔ آنے والے مراحل میں آسانی پیدا فرما۔ اس کو اپنی ملاقات سے مشرف  فرما، اس کی آخرت کو دنیا سے بہتر بنا دے۔

میت کے ارد گرد

  • اگر ممکن ہو، تو روح نکل جانے کے بعد میّت کے پاس کوئی خوشبو دار چیز لوبان وغیرہ سلگا دیا جائے؛ تاکہ اگر موت کے بعد یا موت سے پہلے میّت کے جسم سے کوئی بدبو دار چیز نکلی ہو، تو اس کی بدبو دور ہو جائے۔[٩]

  • حیض و نفاس والی عورت اور جنبی میّت کے پاس نہ بیٹھے۔[١٠]

  • میّت کو غسل دینے سے پہلے اس کے پاس قرآن مجید پڑھنا مکروہ ہے ؛[۱١]

ہاں؛دوسرے اذکار درست ہیں۔ [۱٢]

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1374


[۸] ( وإذا مات تشد لحياه وتغمض عيناه ) تحسينا له ويقول مغمضه بسم الله وعلى ملة رسول الله اللهم يسر عليه أمره وسهل عليه ما بعده وأسعده بلقائك واجعل ما خرج إليه خيرا مما خرج عنه ثم تمد أعضاؤه ويوضع على بطنه سيف أو حديد لئلا ينتفخ ويحضر عنده الطيب (الدر المختار ٢/١٩٣)

فإذا مات شدوا لحييه وغمضوا عينيه ويتولى أرفق أهله به إغماضه بأسهل مما يقدر عليه ويشد لحياه بعصابة عريضة يشدها في لحيه الأسفل ويربطها فوق رأسه كذا في الجوهرة النيرة (الفتاوى الهندية ١/١٥٧)

(وتوضع يداه بجنبيه) إشارة لتسليمه الأمر لربه (ولا يجوز وضعهما على صدره) لأنه صنيع أهل الكتاب وتلين مفاصله وأصابعه بأن يرد ساعده لعضده وساقه لفخذه وفخذه لبطنه ويردها ملينة ليسهل غسله وإدراجه في الكفن (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص٥٦٤)

[٩] (فيوضع كما مات) الكاف للمفاجأة إذا تيقن في موته (على سرير مجمر) أي مبخر إخفاء لكريه الرائحة وتعظيما للميت

قوله : (مجمر أي مبخر) بنحو عود ثم المتبادر أن فعل ذلك قبل وضعه عليه وقيل عند إرادة غسله إخفاء للرائحة الكريهة عيني (مراقي حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص٥٦٦)

[١٠] ويخرج من عنده الحائض والنفساء والجنب قال الشامي : قوله ( ويخرج من عنده الخ ) في النهر وينبغي إخراج الحائض الخ وفي نور الإيضاح واختلف في إخراج الحائض (رد المحتار ٢/١٩٣)

( واختلفوا في إخراج الحائض والنفساء ) والجنب ( من عنده ) وجه الإخراج امتناع حضور الملائكة محلا به حائض أو نفساء كما ورد ويحضر عنده طبيب

قال الطحطاوي : قوله ( وجه الإخراج إلخ ) إخراجهم على سبيل الأولوية إذا كان عن حضورهم غنى فلا ينافي ما ذكره الكاكي من أنه لا يمتنع حضور الجنب والحائض وقت الاحتضار ووجه عدم الإخراج أنه قد لا يمكن الإخراج للشفقة أو للاحتياج إليهن ونص بعضهم على إخراج الكافر أيضا وهو حسن (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص٥٦٣)

[۱١] ويكره قراءة القرآن عنده حتى يغسل كذا في التبيين (الفتاوى الهندية ١/١٥٧)

[۱٢] قلت : وليس في النتف إلى الغسل بل إلى أن يرفع فقط وفسره في البحر برفع الروح وعبارة الزيلعي وغيره تكره القراءة عنده حتى يغسل وعلله الشرنبلالي في إمداد الفتاح تنزيها للقرآن عن نجاسة الميت لتنجسه بالموت قيل نجاسة خبث وقيل حدث وعليه فينبغي جوازها كقراءة المحدث (الدر المختار ٢/١٩٣)

(ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح) (الدر المختار ١/٢٩٣) انظر أيضا فتاوى رحيمية ٧/٦١)

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …