خلفائے راشدین کی خصوصی فضیلت

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”میری امّت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابو بکر (رضی اللہ عنہ) ہیں، اللہ کا حکم (قائم کرنے) میں سب سے زیادہ مضبوط عمر ( رضی اللہ عنہ) ہیں، سب سے زیادہ حیا والے عثمان بن عفّان (رضی اللہ عنہ) ہیں اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) ہیں۔“ (ابن ماجہ، الرقم: ۱۵۴)

حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ کے دل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ ہجرت کے سفر پر رات کو روانہ ہوئے۔ سفر کے دوران حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چلتے، کبھی پیچھے اور کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف چلتے اور کبھی بائیں طرف۔

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ کا یہ خاص طرزِ عمل دیکھا، تو دریافت فرمایا:

اے ابو بکر! میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ کبھی میرے سامنے چلتے ہو، کبھی پیچھے، کبھی دائیں اور کبھی بائیں طرف چلتے ہو۔ تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟

حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:

جب مجھے یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ دشمن آپ پر پیچھے سے حملہ کر سکتا ہے، تو میں آپ کے پیچھے جاتا ہوں۔ جب میرے دل میں یہ خوف پیدا ہوتا ہے کہ دشمن آگے گھات میں بیٹھا ہے اور آپ پر آگے سے حملہ آور ہو سکتا ہے، تو میں آپ کے سامنے جاتا ہوں اور جب دائیں یا بائیں جانب سے مجھے اندیشہ ہو کہ دشمن آپ پر حملہ کرے، تو میں آپ کے دائیں یا بائیں جانب جاتا ہوں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ کا جواب سن کر ارشاد فرمایا:

اے ابو بکر! کیا تم میرے لیے اپنی جان قربان کرنا پسند کرتے ہو؟

حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:

ضرور اے اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو برحق دین دے کر مبعوث فرمایا ہے۔ میں اپنی جان کو آپ کے لیے قربان کرنے کے لیے تیاّر ہوں۔ (مستدرک حاکم، دلائل النبوۃ)

Check Also

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی دعاؤں کی قبولیت‎ ‎

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے لیے دعا …