‏(‏۱٤‏)‏ جنازہ کے متعلق متفرق مسائل

جنازہ نماز میں نمازی کو کہاں دیکھنا چاہیئے؟

سوال:- جنازہ نماز میں نگاہ کس جگہ ہونی چاہیئے؟

جواب:- جنازہ نماز پڑھنے والے کو اپنی نگاہ نیچی رکھنی چاہیئے۔ [۱]

سنّت مؤکدہ نماز جنازہ نماز پر مقدم

سوال:- فرض نماز کے بعد اگر جنازہ حاضر ہو، تو کیا مصلی حضرات پہلے اپنی سنت مؤکدہ نماز پڑھیں پھر جنازہ نماز پڑھیں یا پہلے جنازہ نماز پڑھیں پھر اپنی سنت مؤکدہ نماز پڑھیں؟

جواب:- مذہب حنفی کے مطابق راجح قول یہ ہے کہ مصلی حضرات پہلے اپنی سنّت مؤکدہ نماز پڑھیں پھر نماز جنازہ پڑھیں۔[۲]

جنازہ نماز میں کتنا سلام ہے

سوال:- کیا جنازہ نماز میں ایک سلام ہے یا دیگر نمازوں کی طرح دو سلام ہیں؟

جواب:- جس طرح دیگر نمازوں میں دو سلام ہیں اسی طرح جنازہ نماز میں بھی دو سلام ہیں۔ [۳]

 جنازہ نماز میں آخری صف کا ثواب سب سے زیادہ

سوال:- کیا یہ بات درست ہے کہ جنازہ نماز میں جو شخص آخری صف میں کھڑا ہوتا ہے اس کو سب سے زیادہ ثواب ملتا ہے؟ اگر یہ بات درست ہے، تو اس میں کیا حکمت ہے؟

جواب:- ہاں، یہ بات درست ہے کہ جنازہ نماز میں آخری صف میں سب سے زیادہ ثواب ہے۔

اس کی حکمت یہ ہے کہ جنازہ نماز در اصل ایک دعا ہے ( یعنی ایک سفارشی دعا ہے) کہ ہم الله تعالی کے سامنے میت کے لئے دعا اور سفارش کرتے ہیں کہ الله تعالیٰ میت کے گناہوں کو معاف فرمائے۔

جب جنازہ نماز ایک دعا اور سفارش ہے، تو سفارش کرنے والوں میں سے اس شخص کی سفارش سب سے زیادہ مقبول ہے جس کے اندر سب سے زیادہ تواضع ہے۔

تو بظاہر آخری صف میں کھڑے ہونے والوں میں سب سے زیادہ تواضع ہے، لہذا ان کو سب سے زیادہ ثواب ملتا ہے۔

نماز جنازہ  میں امامت کے لئے شرائط

سوال(۱):- کیا یہ بات واجب ہے یا مستحب، یا سنّت مؤکدہ یا سنّت غیر مؤکدہ ہے کہ جنازہ نماز پڑھانے والے امام کی داڑھی ایک مشت لمبی ہو؟

سوال(۲):- اگر کسی شخص کی داڑھی ایک مشت لمبی نہ ہو، تو کیا اس کے لئے جنازہ نماز پڑھانا جائز ہوگا ؟

جواب(۱):- جنازہ نماز کے امام کے لئے ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے۔

جواب(۲):- اگر کوئی شخص اپنی داڑھی مونڈاتا ہو یا وہ اس کو ایک مشت لمبی ہونے سے پہلے کاٹتا ہو، تو ایسے شخص کو جنازہ نماز کا امام بنانا جائز نہیں ہے۔

جو شخص جنازہ نماز کی دعائیں نہیں جانتا وہ کیا کرے

سوال:- اگر کوئی شخص جنازہ نماز کی دعائیں نہیں جانتا ہے، تو وہ کیا پڑھے؟

جواب:- جو بھی دعا وہ جانتا ہو، وہ اس کو پڑھے۔

غائبانہ نماز جنازہ کا حکم

سوال:- اگر کوئی شافعی یا حنبلی امام غائبانہ جنازہ نماز پڑھاوے (یعنی وہ کسی ایسے میت پر جنازہ نماز پڑھاوے جو جنازہ نماز کی جگہ میں موجود نہیں ہے) تو کیا حنفی مقتدی اس شافعی یا حنبلی امام کے پیچھے جنازہ نماز پڑھ سکتا ہے؟

جواب:- حنفی مذہب میں جنازہ نماز کے درست ہونے کے لئے میّت کا جنازہ نماز کی جگہ میں موجود ہونا شرط ہے؛ لہذا اگر جنازہ نماز کسی ایسے میت پر پڑھی جائے جو وہاں موجود نہ ہو، تو جنازہ نماز درست نہیں ہوگی (مالکیہ کا بھی یہی مذہب ہے)۔

نماز جنازہ میں بلند آواز سے تکبیریں پڑھنا

سوال:- جنازہ نماز میں بعض مقتدی حضرات تکبیریں بلند آواز سے پڑھتے ہیں، تو کیا ان کے لئے اس طرح کرنا درست ہے؟

جواب:- جنازہ نماز میں تکبیریں پڑھنا فرض ہے؛ مگر مقتدی حضرات کے لئے بلند آواز سے تکبیریں پڑھنا درست نہیں ہے، بلکہ انہیں کو چاہیئے کہ وہ تکبیریں اس طرح پڑھیں کہ وہ خود اپنی آواز سن سکے۔

مسجد میں جنازہ نماز پڑھنے کا حکم

سوال:- کیا مسجد میں جنازہ نماز پڑھنا درست ہے؟ ہم دیکھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں جنازہ نماز دونوں حرم کی مسجد میں پڑھی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب:- حنفی اور مالکی مذہب میں جنازہ نماز مسجد میں پڑھنا جائز نہیں ہے۔ حدیث شریف میں مسجد کے اندر جنازہ نماز پڑھنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔

البتہ شافعی اور حنبلی مذہب میں جنازہ نماز مسجد میں پڑھنا درست ہے۔ چونکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے لوگ حنبلی مذہب کی پیروی کرنے والے ہیں، اس لئے وہ مسجد میں جنازہ نماز پڑھتے ہیں۔

میّت کی لاش دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم

سوال:- شریعت میں کیا حکم ہے کہ اگر کسی شہر یا گاؤں میں مسلمانوں کا قبرستان نہیں ہے؟ کیا ہم میّت کی لاش کو دفنانے کے لئے کسی دوسرے شہر یا گاؤں لے جا سکتے ہیں جہاں مسلمانوں کا قبرستان ہو؟

جواب:- میت کی لاش کو کسی دوسری جگہ دفنانے کے لئے منتقل کرنا جائز ہے۔

البتہ اگر میّت کی لاش کو کسی دور جگہ کی طرف منتقل کرنا ہو اور اس میں اس بات کا اندیشہ ہو کہ لاش بگڑ جائے گی یا سڑ جائے گی، تو اس صورت میں لاش کو منتقل کرنا جائز نہ ہوگا، بلکہ لاش کو اسی جگہ دفن کر دیا جائے، جہاں میت کا انتقال ہوا ہے۔

لہذا میّت کو اس کی مملوکہ زمین میں دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی مسلمان کی زمین میں دفن کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ وہ مسلمان (زمین کا مالک) اجازت دے، نیز اس جگہ پر کوئی نشان رکھی جائے (جیسا کوئی پتھر وغیرہ)؛ تاکہ لوگوں کو یاد رہے کہ اس جگہ میں کسی مسلمان میت کی قبر ہے۔

Source:


 

[۱] وفي صلاة الجنازة ينوي الصلاة لله تعالى والدعاء للميت (الفتاوى الهندية ۱/٦٦)

[۲] ( و ) تقدم ( صلاة الجنازة على الخطبة ) وعلى سنة المغرب وغيرها والعيد على الكسوف، لكن في البحر قبيل الأذان عن الحلبي الفتوى على تأخير الجنازة عن السنة وأقره المصنف كأنه إلحاق لها بالصلاة (الدر المختار ۲/۱٦۷) قال الشامي : (قوله عن السنة) أي سنة الجمعة كما صرح به هناك وقال فعلى هذا تؤخر عن سنة المغرب لأنها آكد اهـ فافهم (قوله إلحاقا لها) أي للسنة بالصلاة أي صلاة الفرض (رد المحتار ۲/۱٦۷) انظر أيضا فتاوى محموديه ۸/۵٦۵

[۳] (ولفظ السلام) مرتين فالثاني واجب على الأصح (الدر المختار ۱/٤٦۸)

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …