اتباع سنّت کا اہتمام – ۱

حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ کا شریعت وسنّت پر مضبوطی سے عمل

جب لوگوں نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور آپ خلیفہ بن گئے، تو انہوں نے لوگوں کے سامنے ایک خطبہ دیا۔ سب سے پہلے انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی پھر فرمایا:

”لوگو! میں تم پر حاکم مقرر کیا گیا ہوں؛ حالانکہ میں تم لوگوں میں سب سے بہتر نہیں ہوں، اگر میں اچھا کام کروں (یعنی اپنی ذمہ داری کو صحیح طریقہ سے ادا کروں) تو تم میری اعانت کرو اور اگر بُرائی کی طرف جاؤں تو تم مجھے سیدھا کرو۔ صدق امانت ہے اور کذب خیانت ہے۔

”تمہارا ضعیف آدمی بھی میری نزدیک قوی ہے؛ یہاں تک کہ میں اس کا حق واپس دلا دوں ان شاء اللہ اور تمہارا قوی آدمی بھی میرے نزدیک ضعیف ہے؛ یہاں تک کہ میں اس سے دوسروں کا حق دلا دوں ان شاء اللہ۔

”جو قوم جہاد فی سبیل اللہ چھوڑ دیتی ہے اس کو خدا ذلیل وخوار کر دیتا ہے اور جس قوم میں بدکاری عام ہو جاتی ہے خدا اس کی مصیبت کو بھی عام کر دیتا ہے۔

”میں خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کروں، تو تم میری اطاعت کرو؛ لیکن جب خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں، تو تم پر اطاعت نہیں۔“

اچھا اب نماز کے لئے کھڑے ہو جاؤ، خدا تم پر رحم کرے۔ (سیرۃ ابن ہشام ۲/٦٦۱)

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سنّتِ نبوی کا عملی پیکر تھے۔ خلیفہ بننے کے بعد انہوں نے جو پہلا خطبہ دیا، اس سے اس بات کی پورے طور پر عکاّسی ہوتی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّتوں اور شریعت کے کس قدر متبع اور فرماں بردار تھے۔ ان کی زندگی کا مقصود اصلی یہی تھا کہ وہ شریعت پر مضبوطی سے عمل کریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّتوں کو پوری دنیا میں عام کریں۔

ہم دعا گو ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہم سب کو اپنی زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّتوں پر مضبوطی سے عمل کرنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائیں۔ آمین

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=18213


Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …