باغِ محبّت (اٹھارہویں قسط)‏

بسم الله الرحمن الرحيم

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہود ونصاری کی شہادت

الله تعالیٰ نے صحابۂ کرام رضی الله عنہم کو فقط دین میں کامیاب نہیں بنائے؛ بلکہ ان کو دنیا میں بھی کامیابی نصیب فرمائی۔ ان کی کامیابی وکامرانی کا راز یہ تھا کہ وہ ہمہ وقت الله تعالیٰ کے حکموں کے فرماں بردار رہتے تھے اور دنیا کے مال کی محبت ان کے دلوں پر غالب نہیں تھی؛ لہذا وہ کسی قیمت پر دنیا کی وجہ سے حکم الٰہی توڑنے کے لئے تیار نہیں تھے۔

صحابۂ کرام رضی الله عنہم جہاں جاتے تھے وہ اپنے معاملات اور تمام امور میں عدل وانصاف کو قائم کرتے تھے، نیز کفار کے ساتھ بھی وہ عدل وانصاف کے ساتھ برتاؤ کرتے تھے، یہاں تک کہ یہود جو صحابۂ کرام رضی الله عنہم کے سخت دشمن تھے وہ بھی اس بات کی گواہی دیتے تھے کہ صحابہ کرام پاک زندگی گزارتے تھے اور ہر ایک کے ساتھ عدل وانصاف کرتے تھے۔

کتب حدیث میں منقول ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم حضرت عبد الله بن رواحہ رضی الله عنہ کو یہودیوں کے پاس خراج وصول کرنے کے لئے بھیجتے تھے (خراج سے مراد وہ خاص مقدار کے مال جو کفار مسلمانوں کو سالانہ ادا کرتے تھے)۔ حضرت عبد الله بن رواحہ رضی الله عنہ یہودیوں کے باغات کے کھجوروں کی مقدار کا اندازہ لگا کر ان پر خراج مقرر کرتے تھے۔

ایک مرتبہ حضرت عبد الله بن رواحہ رضی الله عنہ ییودیوں کے یہاں خراج وصول کرنے کے لئے پہنچے، تو یہودیوں نے ان کے سامنے کچھ زیورات رشوت کے طور پر پیش کئے اور کہا: یہ مال آپ کے لئے ہے؛ تاکہ آپ ہمارے ساتھ تخفیف کا معاملہ فرمائیں اور کھجور کا اندازہ لگانے میں ہماری رعایت کریں۔

یہ سن کر حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی الله عنہ نے فرمایا: اے یہودیوں کی جماعت ! بخدا تم میرے نزدیک الله تعالیٰ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ مبغوض اور ناپسندیدہ جماعت ہو (ان کا بغض ان کے لئے اس وجہ سے تھا کہ یہود حضور صلی الله علیہ وسلم کے خلاف بہت سازشیں کرتے تھے)۔ اس کے باوجود میں تمہارے اوپر ذرّہ برابر ظلم نہیں کروں گا (تم سے ناحق کچھ نہیں لوں گا) بہرحال جو مال تم نے پیش کیا ہے وہ مال سراسر رشوت ہےاور رشوت سے جو مال حاصل ہوتا ہے وہ ربا ہے اور ہم صحابہ ربا کو ہرگز نہیں کھاتے ہیں۔ یہودیوں نے یہ بات سن کر فوراً کہا ! صحابہ کے عدل وانصاف کی وجہ سے آسمان وزمین قائم ہیں۔ (موطا امام محمد)

جس طرح یہودیوں نے صحابۂ کرا م رضی الله عنہم کے عدل وانصاف کی گواہی دی اسی طرح اہل روم نے بھی کھلے الفاظ میں اس بات کی گواہی دی تھی کہ صحابۂ کرام رضی الله عنہم کی فتح وکامیابی کا راز یہ تھا کہ وہ خلوت وجلوت میں اپنے پروردگار کی اطاعت وفرماں برداری کرتے تھے اور نیک کام کرتے تھے۔

کتب تاریخ میں منقول ہے کہ جنگ یرموک میں صحابۂ کرام رضی الله عنہم کو رومیوں پر غلبہ حاصل ہوا، جب کہ ان کی (رومیوں کی) تعداد بہت زیادہ تھی۔ جب رومیوں کا شکست خوردہ لشکر اپنے بادشاہ ہرقل کے پاس پہونچا، تو اس نے ان سے کہا: تمہارے لئے ہلاکت وبربادی ہو، تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتاؤ جو تم سے قتال کر رہے ہیں، کیا وہ تمہاری طرح انسان نہیں ہیں؟ ان لوگوں نے جواب دیا: کیوں نہیں (بےشک وہ ہماری طرح انسان ہیں ) پھر ہرقل نے پوچھا: تمہاری تعداد زیادہ ہے یا ان کی؟ انہوں نے جواب دیا: ہر جگہ ہماری تعداد صحابۂ کرام سے زیادہ ہے۔ ہرقل نے پھر سوال کیا: پھر تم شکست سے کیوں دوچار ہو رہے ہو؟

توایک عمر رسیدہ سردار نے جواب دیا : (ان کی فتح کا راز یہ ہے کہ ) وہ رات میں نماز پڑھتے ہیں، دن میں روزہ رکھتے ہیں، وعدہ پورا کرتے ہیں، اچھائی کا حکم دیتے ہیں، برائی سے روکتے ہیں اور آپس میں عدل وانصاف کرتے ہیں۔ (اور ہماری شکست کی وجہ یہ ہے کہ) ہم شراب نوشی کرتے ہیں ،بدکاری کرتے ہیں،حرام کاموں کا ارتکاب کرتے ہیں، عہد شکنی کرتے ہیں، لوگوں کا مال غصب کرتے ہیں ظلم کرتے ہیں، برائی کا حکم دیتے ہیں، الله کو راضی کرنے والے اعمال سے روکتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔

ہرقل نے اس کا جواب سن کر کہا: تم نے بالکل سچیّ بات کہی۔(البدایہ والنہایہ)

اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام رضی الله عنہم کے عدل وانصاف کو دیکھ کر کفار ومشرکین اس بات کا اقرار کرنے پر مجبور تھے کہ ”اسلام“ عدل وانصاف کا حامل دین ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحابۂ کرام رضی الله عنہم کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=17339


Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …